نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا ہے کہ "ہم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
پیٹرز نے سوموار کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن کی کابینہ ستمبر میں ایک سرکاری فیصلہ کرے گی اور اقوام متحدہ کے سربراہی ہفتے میں نیوزی لینڈ کے حکومتی نقطہ نظر کو پیش کرے گی ۔
حالیہ ہفتوں میں کئی ممالک، بشمول آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا، نے ستمبر میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیٹرز نے کہا ہےکہ اگرچہ نیوزی لینڈ کے قریبی شراکت داروں میں سے کچھ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا انتخاب کیا ہے لیکن نیوزی لینڈ کی اپنی آزاد خارجہ پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہم اس مسئلے کی محتاط جانچ پرکھ کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کے اصولوں، اقدار اور قومی مفادات کے مطابق قدم اُٹھائیں گے"۔
حکومت کو اس پہلو کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا فلسطینی علاقوں کے ایک قابل رہائش اور جائز ریاست بننے کی طرف ضروری پیش رفت ہو رہی ہے کہ نیوزی لینڈ اسے تسلیم کر سکے۔
پیٹرز نے مزید کہا ہے کہ "نیوزی لینڈ ایک طویل عرصے سے واضح شکل میں کہتا چلا آ رہا ہے کہ ہمارا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا 'کب' کا سوال ہے، 'اگر' کا نہیں۔"
یہ اعلان آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز کے، آسٹریلیا کے ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلقہ، بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
البانیز نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ "آسٹریلیا فلسطینی عوام کے،خود مختار ریاست کے، حق کو تسلیم کرے گا۔ یہ پائیدار امن کی یقین دہانی کا واحد راستہ ہے"۔
انہوں نے کہا تھا کہ "یہ ایک موقع ہے اوراس موقعے سے استفادہ کرنے کے لئے آسٹریلیا بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔"
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کر چُکے ہیں۔