اسرائیل کے فوجی چیف آف اسٹاف نے غزہ پر قبضے کے لیے ایک آپریشنل منصوبے کے 'مرکزی خاکے' کی منظوری دے دی ہے۔
ایک فوجی بیان کے مطابق، ایال زامیر نے جنرل اسٹاف فورم، اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی (آئی ایس اے) کے نمائندوں اور دیگر کمانڈرز کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران اس منصوبے کی منظوری دی۔
بیان میں کہا گیا کہ "بحث کے دوران، اب تک کی آئی ڈی ایف (فوج) کی کارروائیوں کو پیش کیا گیا، جس میں زیتون کے علاقے میں حملہ شامل ہے جو کل سے شروع ہوا تھا۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ "غزہ پٹی میں اگلے مراحل کے لیے منصوبے کا مرکزی تصور پیش کیا گیا اور سیاسی قیادت کی ہدایت کے مطابق اس کی منظوری دی گئی۔"
شدید اسرائیلی حملے
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملے شدت اختیار کر گئے ہیں، زیتون اور صبرا کے رہائشی علاقوں کو "انتہائی شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں ممکنہ طور پر بلند عمارتیں بھی شامل ہیں۔"
نتن یاہو حکومت کے غزہ جنگ کو مزید وسعت دینے کے منصوبے، جو 22 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہیں، نے بین الاقوامی سطح پر احتجاج اور ملکی مخالفت کو جنم دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ ہے، جہاں اسرائیل نے انسانی امداد کی مقدار کو سختی سے محدود کر دیا ہے۔