فلسطین کا پیلے
لیورپول کے فارورڈ فٹبالر 'محمد صلاح ' نے یوئیفا کے 'مرحوم سلیمان العبید' المعروف "فلسطینی پیلے" کو خراج تحسین پیش کرنے پر تنقید کی ہے۔
محمد صلاح نے کہا ہے کہ یوئیفا کے بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ سلیمان العبید، اسرائیلی حملے میں اس وقت قتل کئے گئے جب وہ محصور غزہ میں انسانی امداد کے منتظر تھے۔
ہفتے کے روز یوئیفا نے ایکس سے فلسطین قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی کی یاد میں ایک مختصر بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "وہ، ایک ایسا ٹیلنٹ تھاجس نے تاریک ترین اوقات میں بھی بے شمار بچوں کو امید دی"۔
یوئیفا کی ٹویٹ میں نہ عبید کی موت کے حالات کا ذکر کیا گیاہے، نہ ہی کوئی مذمت کی گئی ہے اور ناں ہی جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے۔
صلاح نے اس ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے کہ "کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے، کہاں اور کیوں شہید ہوا؟"
فلسطین فٹ بال ایسوسی ایشن کے مطابق، 41 سالہ العبید ، جنوبی غزہ میں، انسانی امداد کے منتظر شہریوں کو نشانہ بنا کر کئے گئے، اسرائیلی حملے میں شہید ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 33 سالہ مصری کھلاڑی 'محمد صلاح' پریمیئر لیگ کے سب سے بڑے ستاروں میں سے ایک ہیں اور پہلے بھی غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کی اور جنگ بندی کی اپیل کر چکے ہیں۔
صلاح ، پریمیئر لیگ کی تاریخ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں شُمار ہوتے ہیں۔ وہ،186 گولوں اور 87 اسسٹ شاٹوں کے ساتھ لیگ کے آل ٹائم گول اسکوررز کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
کھلاڑیوں کے خلاف نسل کشی
فلسطینی حکام کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل 800 سے زائد فلسطینی کھلاڑیوں کو قتل کر چُکا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیل نے 27 مئی سے اب تک کم از کم 1,373 فلسطینیوں کو اس وقت قتل کیا جب وہ "موت کا پھندے" نامی بدنامِ زمانہ امریکی اوراسرائیلی حمایت یافتہ متنازع "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن "(GHF) سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ " قومی ٹیم کے سابق کھلاڑی سلیمان العبید غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے انتظار کے دوران قابض اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہوئے ہیں"۔
41 سالہ العبید، جو غزہ میں پیدا ہوئے اور پانچ بچوں کےباپ تھے، فلسطین کی فٹ بال تاریخ کے روشن ترین ستاروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے قومی ٹیم کے لیے 24 سرکاری میچ کھیلے اور دو گول کیے۔