آسٹریلیا نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی انتظامیہ کے لیے آسٹریلوی نمائندوں کے ویزے منسوخ کرنے کے اقدام کو 'غیر منصفانہ' قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ پینی وانگ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے آسٹریلیا کے اقدام پر 'غیر منصفانہ رد عمل' ہے۔
انہوں نے اپنے ملک کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا جاری رکھے گا اور دو ریاستی حل، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بین الاقوامی تحریک میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے پیر کے روز فلسطینی انتظامیہ کے لیے آسٹریلوی نمائندوں کے ویزے منسوخ کر دیے تھے، جس کے جواب میں آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی سیاست دان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
وانگ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک تمام آسٹریلوی شہریوں کو نفرت اور نقصان سے محفوظ رکھے گا۔
پیر کے روز آسٹریلوی حکومت نے کنیسیٹ کی آئین، قانون اور انصاف کمیٹی کے چیئرمین ایم کے سمچا روتھ مین کا ویزا منسوخ کرتے ہوئے انہیں غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی کھلی حمایت کرنے اور فلسطینی بچوں کو اسرائیل کا 'دشمن' قرار دینے پر تین سال کے لیے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔
نومبر 2024 میں آسٹریلیا نے اسرائیل کی سابق وزیر داخلہ اور انصاف ایلیٹ شیکڈ کو مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کی حمایت کرنے پر ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔
آسٹریلیا آئندہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
فرانس، برطانیہ، مالٹا، کینیڈا اور پرتگال سمیت متعدد ممالک نے ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
یہ اعتراف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں 62 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یاو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو علاقائی جنگ پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔