امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے روسی صدر سے بات کی ہے لہذا پوٹن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے درمیان ملاقات کی تیاریاں جاری ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی وٹکوف ماسکو اور کیف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان متوقع دو طرفہ ملاقات کے بعد دونوں صدور کے ساتھ میری ایک اور سہ فریقی ملاقات کا انتظام کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پیوٹن نے ٹرمپ کو زیلنسکی سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
یہ فون کال صدر ٹرمپ کی یورپی رہنماؤں کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی بات چیت کے وقفے کے دوران سامنے آئی ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین روس یوکرین جنگ کو روکنے اور اسے ختم کرنے کے لیے سفارتی راستہ تلاش کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے قتل عام کو روکنے کے لیے کام کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یوکرین سلامتی اور امن کے حصول کے بعد انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔
زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اب ہمارے پاس امریکہ سے ہتھیار خریدنے کا امکان ہے، اور یوکرین کی فوج کو دوبارہ مسلح کرنے کے لئے سلامتی کی ضمانت فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کیف پر زور دیا تھا کہ وہ کریمیا پر دوبارہ قبضہ کرنے اور نیٹو میں شامل ہونے کی کوششوں کو ترک کر دے۔
زیلنسکی نے ایکس پر جواب دیا کہ روس کو صرف طاقت کے ذریعے ہی امن کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے اور صدر ٹرمپ کے پاس یہ طاقت ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے واشنگٹن اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے لیے فیصلہ کن دن ہیں اور اس بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا کہ کیا پیوٹن زیلنسکی کی موجودگی میں سربراہی اجلاس میں آنے کی ہمت کر سکیں گے۔'
مرز نے یوکرین کے لئے سلامتی کی ضمانتوں کے بارے میں ٹرمپ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے توقعات نہ صرف پوری ہوئیں بلکہ اس سے تجاوز کر گئیں ہیں ۔
مرز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پورے یورپ کو یوکرین کے لئے سلامتی کی ضمانتوں میں حصہ لینا چاہئے۔