سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیاہے کہ ایران نے بدھ کے روز دو افراد کو الگ الگ مقدمات میں پھانسی دی، جن میں سے ایک پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے اور دوسرے پر داعش کے رکن ہونے کا الزام تھا ۔
عدلیہ کی خبر رساں ویب سائٹ میزان آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، مبینہ جاسوس کی شناخت روزبہ وادی کے طور پر کی گئی، جس پر اسرائیل کی انٹیلیجنس سروس موساد کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا۔
حکام نے کہا کہ وادی نے ایک ایرانی جوہری سائنسدان کے بارے میں معلومات فراہم کیں، جو اسرائیل کے جون میں ایران پر فضائی حملوں کے دوران مارا گیا تھا۔ رپورٹ میں سائنسدان کی شناخت یا وادی کی گرفتاری کے وقت اور مقام کا ذکر نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، وادی نے آسٹریا کے شہر ویانا میں موساد کے افسران سے پانچ ملاقاتیں کیں۔
جون میں اسرائیل نے 12 دن کے فضائی حملے کیے، جن کا ہدف ایران کے اعلیٰ جنرلز اور جوہری سائنسدان تھے۔ ایران نے ان حملوں کے جواب میں میزائل اور ڈرونز کے ذریعے جوابی کارروائی کی۔
اسرائیلی حملوں میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور سینکڑوں دیگر افراد ہلاک ہوئے، جن میں فوجی مقامات اور رہائشی علاقے دونوں شامل تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، کم از کم ایک درجن جوہری سائنسدان مارے گئے۔
ایران نے جنگ کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کے شبہ میں گرفتار افراد کے لیے فوری مقدمات چلانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
، میزان آن لائن نے رپورٹ کیا کہ ایران نے بدھ کے روز علیحدہ طور پر ایک داعش کے رکن کو پھانسی دی، جسے تخریب کاری کی منصوبہ بندی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی ۔
حکام نے مہدی آقازادہ پر الزام لگایا کہ وہ داعش کا رکن تھا، جنہوں نے شام اور عراق میں فوجی تربیت حاصل کی اور ایران میں غیر قانونی طور پر ایک چار رکنی ٹیم کے ساتھ داخل ہوئے، جو ایرانی سیکیورٹی کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے۔
حکام نے کہا کہ ایران کی سپریم کورٹ نے زیریں عدالتوں کے فیصلوں کی توثیق کی اور دونوں افراد کو پھانسی دینے سے پہلے مکمل قانونی کاروائی کی گئی۔