چین نے کہا ہے کہ امریکہ "غزہ میں نسل کشی کا شریکِ جُرم ہے"۔
چین کے صدارتی کونسل دفتر برائے اطلاعاتِ عامہ کی بروز اتوار جاری کردہ اور سرکاری خبر رساں ایجنسی شن ہوا نیوز کی شائع کردہ، امریکہ میں انسانی حقوق سے متعلق، سالانہ رپورٹ میں امریکہ کو "غزّہ میں جاری نسل کُشی کا شریک جُرم قرار دیا گیا ہے" ۔
سال 2024 سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "امریکہ، غزّہ میں نسل کُشی کےساجھے دار کی شکل میں حرکت کر رہا ہے۔واشنگٹن نے اسرائیل کو "غیر متزلزل فوجی اور سفارتی تعاون فراہم کر رکھا ہے"۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ "امریکہ نے، غزہ میں نسل کشی کے دوسرے سال میں جنگ بندی کے لیے کی گئی تمام بین الاقوامی کوششوں کو بار بار ناکام بنایا ہے۔ واشنگٹن ، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جنگ بندی قراردادوں کو سات بار ویٹو کر چُکا ہے"۔
رپورٹ میں "یکطرفہ پابندیوں کے حد سے زیادہ استعمال" کی وجہ سے بھی امریکہ پر تنقید کی گئی اور کہا گیا ہے کہ واشنگٹن دنیا میں "انسانی بحرانوں کو ہوا دے رہا " اور " سب سے زیادہ یکطرفہ پابندیاں لگا رہا ہے" ۔
غزّہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل ، غزّہ پر مسلّط کردہ جنگ میں، اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 61,900 فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔اس نے علاقے کو تباہ کر دیا اور قحط پر مجبور کررکھا ہے۔
گذشتہ ماہِ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کئے تھے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔