عالمی صمود فلوٹیلا (جی ایس ایف) کے ایک اہم جہاز، جسے "فیملی بوٹ" کہا جاتا ہے، کو تیونس کے ساحل کے قریب ایک مشتبہ ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جبکہ تیونسی حکام نے ڈرون حملے کی خبروں کو مسترد کر دیا۔
فلوٹیلا نے انسٹاگرام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ پرتگالی پرچم بردار بوٹ جی ایس ایف اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین کو لے کر جا رہی تھی، جس میں دیگر کارکنان بھی شامل تھے ۔
بیان کے مطابق "تمام مسافر اور عملہ محفوظ ہیں، اس بارے تحقیقات جاری ہیں، اور مزید معلومات دستیاب حاصل ہونے پر رائے عامہ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔"
بیان میں مزید کہا گیا کہ"ہمارے مشن کو خوفزدہ کرنے اور ناکام بنانے کے لیے کیے گئے جارحانہ اقدامات ہمیں روک نہیں سکتے۔ غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے اور اس کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے ہمارا پرامن مشن عزم اور حوصلے کے ساتھ جاری رہے گا۔"
، اسٹیئرنگ کمیٹی کے ایک رکن، عکار، نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ "ایک ڈرون ہمارے بالکل اوپر آیا، ایک بم چھوڑا، اور وہ پھٹ گیا جس سے بوٹ میں آگ بھڑک اٹھی ۔
تیونس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹی اے پی کے ذریعے رپورٹ کیے گئے ایک بیان میں، تیونس کی وزارت داخلہ نے ان خبروں کو مسترد کر دیا کہ پرتگالی پرچم بردار بوٹ کو سیدی بو سعید کی بندرگاہ کے باہر ایک ڈرون نے نشانہ بنایا تھا۔
وزارت نے کہا کہ سیکیورٹی یونٹس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور یہ طے کیا کہ آگ ایک لائف جیکٹ کے جلنے کی وجہ سے لگی۔ آگ کو جلدی قابو میں کر لیا گیا اور اس سے کسی قسم کی چوٹ یا مادی نقصان نہیں ہوا، سوائے چند جیکٹس کے جلنے کے۔
عالمی صمود فلوٹیلا، تقریباً 20 جہازوں پر مشتمل ہے جو مختلف ممالک کے افراد کو سفر کراتے ہیں، جن میں ڈاکٹرز، صحافی اور کارکنان شامل ہیں۔ تقریباً 150 کارکنان – جن میں تیونسی، ترک شہری اور یورپ، افریقہ اور ایشیا کے دیگر افراد شامل ہیں – اس اقدام میں حصہ لے رہے ہیں۔
فلوٹیلا نے اگست کے آخر میں بارسیلونا سے سفر شروع کیا، اور ایک اور گروپ اٹلی کے شہر جینوا سے روانہ ہوا، اور توقع ہے کہ بدھ کو تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہو گا۔
یہ اقدام اسرائیل کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے اور غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔

قتل عام اور بھوک
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے 22 اگست کو رپورٹ کیا کہ شمالی غزہ میں قحط نے جڑ پکڑ لی ہے اور خبردار کیا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی جاری رہنے کی صورت میں یہ قحط مزید پھیل سکتا ہے۔
غزہ میں اسرائیل کا قتل عام جمعہ کو اپنے 700ویں دن میں داخل ہو گیا، جس میں اسرائیل نے 64,500 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اپنے قتل عام کے دوران، اسرائیل نے زیادہ تر علاقے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور عملی طور پر اس کی پوری آبادی کو بے گھر کر دیا۔
گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔