غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
غزہ کا مقبول آئس کریم مارکہ متحدہ عرب امارات میں
خدا کی قسم، غزہ میں حالات بہت خراب ہیں۔ عجمان میں کاظم آئس کریم پارلر کھولنا گھر سے دُور رہ کربھی فلسطینی ورثے کو محفوظ رکھنا ہے: کاظم ابو شعبان
غزہ کا مقبول آئس کریم مارکہ متحدہ عرب امارات میں
/ AA
8 ستمبر 2025

فلسطینی آئس کریم فروش 'کاظم' نے متحدہ عرب امارت میں اپنا آئس کریم پارلر دوبارہ کھول لیا ہے۔

کاظم کو 2023 میں غزّہ میں جنگ شروع کرنے کے بعد یہاں سے اپنے آئس کریم پارلر بند کرنا پڑے تھے لیکن اب انہوں نے متحدہ عرب امارات میں دوبارہ سے کام شروع کر دیا ہے۔

کاظم صرف ایک آئس کریم فروش نہیں ہیں  بلکہ  مقامی آبادی کو اپنائیت کا احساس بھی دلاتے ہیں۔

آئس کریم فروشی کا کام مالک محمد کاظم ابو شعبان کے والد نے  شروع کیا اور اب وہ اسے چلا رہے ہیں۔اس بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کاظم نے  کہا  ہےکہ انہوں نےیہ کام دوبارہ شروع کرنے کے لئے عجمان کا انتخاب یہاں موجود فلسطینی کمیونٹی کی وجہ سے کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "یہ فلسطینی جب بھی یہاں آتے ہیں تو 30، 40 سال پرانی یادیں تازہ ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔ ان دنوں کی یادیں  جب وہ غزہ جاتے تھے اور میرا آئس کریم ڈرنگ 'براد' پیتے تھے  کہ جس کے لیے میں مشہور ہوں۔"

کاظم نے 1950 میں شمالی غزہ میں آئس کریم کا کام  شروع کیا اور اپنے بند ہونے تک یعنی کوئی  70 سال سے زیادہ عرصے تک یہ  آئس کریم مشروب غزّہ کی مقامی علامت بنا رہا۔

ابو شعبان کاظم نے کہا ہے کہ آئس کریم مشروب کی  غزہ  شاخ فروری میں دوبارہ کھلی لیکن سپلائی کی مشکلات اور عدم استحکام کی وجہ سے کاروبار جاری رکھنا ممکن نہ رہا۔یہی نہیں دکان کا چلتے رہنا خام مال کی دستیابی پر منحصر ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ "خدا کی قسم، غزہ میں حالات بہت خراب ہیں۔عجمان میں کاظم آئس کریم پارلر کھولنا گھر سے دُور رہ کربھی   فلسطینی ورثے کو محفوظ رکھنا ہے۔ انہوں نے دبئی اور ابو ظہبی جیسے دیگر شہروں میں بھی شاخیں کھولنے کی امید ظاہر کی ہے۔

دبئی کے محمد خمیس علی المزروعی نے کہا ہے کہ کاظم کی آئس کریم اور 'براد' چکھنے کے بعد انہیں اس کی مقبولیت کی وجہ  سمجھ آئی ہے۔ یعنی کہنے کا  مطلب یہ ہے کہ یہ واقعی خاص ہے۔"

غزّہ  جنگ میں اپنے بھائی اور بھتیجی سے محروم ہونے والے ابوشعبان کے لئے  کاظم آئس کریم صرف ایک  میٹھے کا نام  نہیں ہے بلکہ ایک چمچ آئس کریم کے ساتھ غزہ کی یادوں کو زندہ رکھنے کا ایک طریقہ ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ "یہ ایک ناقابل بیان احساس ہے۔ آپ کے خاندان، رشتہ دار اور دوست آتے ہیں اور اپنے ساتھ  وہ یادیں  لاتے ہیں جو  غزہ میں کھو  گئی ہیں"۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us