ہسپانیہ کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے غزہ میں "نسل کشی کے خاتمے" کے لیے نو نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
سانچیز نے بروز سوموار ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا ہے کہ"اسرائیل جو کر رہا ہے وہ اپنی حفاظت نہیں بلکہ ایک نہّتی آبادی کا خاتمہ ہے"۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ اسپین، 2023 سے، اسرائیل کے لئے اسلحے کی برآمد پر عملی طور پر پابندی لگا چکا ہے لیکن اب حکومت فوری طور پر ایک ایک قانون کی منظوری دے گی جس کا مقصد اس پابندی کو "مستقل" کرنا ہے ۔
اس کے علاوہ میڈرڈ اسرائیلی افواج کے لئے ایندھن لے جانے والے جہازوں کے لئے ہسپانوی بندرگاہیں بھی بند کر دے گا۔ دفاعی سامان سے لدے طیاروں کو ہسپانوی فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سانچیز نے مزید کہا ہے کہ وہ افراد جو "نسل کشی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غزہ میں جنگی جرائم میں براہ راست ملوث ہیں" انہیں اسپین میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا۔
ہم جانتے ہیں کہ یہ اقدامات جنگی جرائم کو ختم کرنے کے لیے ناکافی ہیں لیکن ہمیں امید ہے کہ یہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے اور فلسطینی عوام کی تکالیف کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
دیگر اقدامات میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے درآمدات پر پابندی، مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے ہسپانوی شہریوں کے لیے قونصلر خدمات کو کم ترین سطح تک محدود کرنا اور اضافی فوجیوں اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ نئے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے رفح میں اسپین کی موجودگی کو بڑھانا شامل ہیں تاکہ علاقے کو خوراک اور ادویات فراہم کی جا سکیں۔
علاوہ ازیں اسپین فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA) کو فراہم کردہ عطیات میں 10 ملین یورو کا اضافہ کرے گا اور 2026 میں غزہ کے لیے150 ملین یورو اضافی انسانی امداد فراہم کرے گا۔
سانچیز نے کہا ہے کہ"ہم جانتے ہیں کہ یہ اقدامات جنگی جرائم کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہوں گے لیکن ہمیں امید ہے کہ یہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے اور فلسطینی عوام کی تکالیف کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ اسپین اکیلا جنگ کو نہیں روک سکتالیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کوشش ہی نہ کریں"۔