اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے فخر سے کہا ہے کہ ان کی افواج نے غزہ شہر میں دو دن کے اندر 50 رہائشی ٹاورز کو تباہ کر دیا ہے اور اس علاقے کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنے کے منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر مزید مسمار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو دنوں میں ان میں سے 50 ٹاور گر چکے ہیں۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فضائیہ نے انہیں گرایا ہے یہ تو شروعات ہے ، ہماری افواج اب غزہ شہر میں منظم ہو رہی ہیں ۔
انہوں نے رہائشیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک طاقتور آپریشن کا پیش خیمہ ہے لہذا میں غزہ کے رہائشیوں سے کہتا ہوں کہ وہ وہاں سے نکل جائیں۔
فلسطینی گروپ حماس نے ان بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی برادری کے سامنے کھلے عام سرزد جرائم کی بدترین شکلوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیلی قوتوں نے غزہ شہر میں کثیر المنزلہ عمارتوں کو نشانہ بنانا شروع کیا جو سینکڑوں بے گھر شہریوں کو پناہ دے رہی تھیں ۔
غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق ، اسرائیل اکتوبر 2023 سے اب تک 64،500 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کر چکا ہے۔
نسل کشی نے علاقے کو تباہ کر دیا ہے ، تقریبا پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے اور انہیں بھوکا چھوڑ دیا ہے۔
بین الاقوامی قانونی اداروں نے اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یاوو گیلنٹ کے جنگی اور انسانیت سوز جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو غزہ میں اس کے طرز عمل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔
عالمی تنقید کے باوجود نیتن یاہو نے اس مہم کو وسعت دینے کا عہد کیا اور کہا کہ یہ تو صرف آغاز ہے۔