طاس نیو ز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن کے اعلیٰ سیکیورٹی مشیر سرگئی شوئیگو شمالی کوریا پہنچ گئے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی تعلقات میں ڈرامائی پیش رفت کے وقت سر انجام پا رہا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے نے یہ بھی بتایا کہ شوئیگو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹاس کی رپورٹ میں مزید تفصیلات شامل نہیں تھیں، اور شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے شوئیگو کی آمد کی کوئی اطلاع نہیں دی۔
شوئیگو، جو مئی گزشتہ سال تک وزیر دفاع تھے، اس سے قبل بھی پیانگ یانگ کا دورہ کر چکے ہیں جب شمالی کوریا نے روس کی جنگ میں یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے فوجی تعینات کرنے کی تیاری کی تھی۔
امریکی اور جنوبی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے 10,000 سے زیادہ فوجی روس کے مشرقی کورسک علاقے میں جنگ کے لیے بھیجے تھے اور بھاری ہتھیار، بشمول توپیں اور بیلسٹک میزائل بھی فراہم کیے تھے
اگرچہ یہ خیال پایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا نے اس کے بدلے میں ماسکو سے فوجی اور شہری ٹیکنالوجی اور اقتصادی مدد حاصل کی ہے۔ تاہم ، نہ تو پیانگ یانگ اور نہ ہی ماسکو نے شمالی کوریا کے فوجیوں اور ہتھیاروں کی تعیناتی کو تسلیم کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال جون میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے دستخط شدہ اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے پر عمل درآمد ہو رہا ہے، جس میں ایک باہمی دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے۔