چین نے جمعہ کے روز فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کو تائیوان کے بارے میں ان کے حالیہ بیانات پر "آگ سے کھیلنے" کا کہہ کر خبردار کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور تائیوان چین کا ناقابل منقسم حصہ ہے۔
وزارت نے کہا، "ہم فلپائن پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک چین کے اصول اور چین-فلپائن سفارتی تعلقات کے قیام کے اعلامیہ کے نچوڑ پر عمل کرے اور چین کے بنیادی مفادات کے معاملات میں آگ سے کھیلنے سے باز رہے۔"
چین کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب فلپائن کے صدر نے کہا کہ اگر چین اور امریکہ کے درمیان تائیوان کے معاملے پر کوئی تنازعہ ہوا تو فلپائن اپنی جغرافیائی حیثیت اور جزیرے پر موجود فلپائنی شہریوں کی وجہ سے خاموش نہیں رہ سکتا۔
مارکوس نے بھارت کے دورے کے دوران انٹرویوز میں کہا کہ تائیوان کے تنازعے کی صورت میں یہ فوری طور پر ایک انسانی مسئلہ بن جائے گا اور ان کے ملک کو اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے تمام وسائل کو متحرک کرنا پڑے گا۔
وزارت نے زور دیا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کا داخلی معاملہ ہے اور "دوسروں کو اس میں مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں۔"
بیان میں کہا گیا، "تائیوان مسئلے کو کیسے حل کرنا ہے، یہ صرف چینی عوام کا معاملہ ہے اور دوسروں کی مداخلت کے لیے کھلا نہیں ہے۔"
بیجنگ نے کہا کہ فلپائن کے رہنماؤں نے چین کو واضح طور پر بتایا تھا کہ ان کا ملک ایک چین کی پالیسی پر سختی سے عمل کرتا ہے، لیکن اب فلپائن اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے، "یہ اس کے نتائج کو نظر انداز کرتے ہوئے غلط اور اشتعال انگیز الفاظ اور اعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔"
چینی وزارت خارجہ اور منیلا میں چینی سفارت خانے نے بھی اس معاملے پر باضابطہ طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔