امریکی کانگریس کی رکن مارجوری ٹیلر گرین نے امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی پرسخت تنقید کی ہے، جب اس بااثر پرو-اسرائیل لابی گروپ نے ان پر غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دینے پر 'امریکی اقدار سے غداری' کا الزام لگایا۔
مارجوری ٹیلر گرین نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر لکھا: "جبکہ AIPAC اپنے عطیہ دہندگان سے میرے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے کہ میں 'اپنی امریکی اقدار سے غداری کر رہی ہوں،' حقیقت یہ ہے کہ AIPAC ایک ملین فیصد اسرائیل کے لیے کام اور لابی کاروائیوں کی خدمات ادا کرتا ہے!!"
انہوں نے مزید کہا: "میں جتنی امریکی ہو سکتی ہوں، ہوں! مجھے خریدا نہیں جا سکتا اور میں پیچھے ہٹنے والی نہیں ہوں!! لے آؤ، جو لانا ہے۔"
اس سے پہلے، AIPAC نے اپنے حامیوں کو ایک فنڈ ریزنگ ای میل بھیجی، جس میں کہا گیا: "آپ راشدہ طلیب اور الہان عمر سے اسرائیل مخالف الزامات کی توقع کرتے ہیں۔ لیکن اب، مارجوری ٹیلر گرین بھی ان کی صفوں میں شامل ہو گئی ہیں، وہ بھی نفرت انگیز بیانات دے رہی ہیں اور امریکہ-اسرائیل اتحاد کے خلاف ووٹ دے رہی ہیں۔"
جمعرات کو گرین نے جواب دیا: "میں کانگریس کے ان چند اراکین میں سے ہوں جو AIPAC سے پیسے نہیں لیتے، جو ریپبلکنز کو ڈیموکریٹس کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم عطیہ کرتا ہے۔"
لابی گروپ نے گرین کے تبصروں کو 'قابل نفرت' قرار دیتے ہوئے کہا: " مارجوری ٹیلر گرین اسرائیل مخالف اسکواڈ کی نئی رکن ہیں۔ وہ شاید سوچتی ہیں کہ اس سے انہیں انتہائی بائیں بازو یا آن لائن انتہا پسندوں سے تعریف ملے گی — لیکن ہم اسے اسی نظر سے دیکھتے ہیں : امریکی اقدار سے غداری اور حقیقت کا خطرناک بگاڑ۔"
گرین کے حالیہ بیانات ان کے پہلے کے موقف سے مختلف ہیں، لیکن انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی جاری جنگ کی مذمت کرنے والے میک امریکہ گریٹ اگین سے منسلک قدامت پسند آوازوں کے ایک اہم گروپ کی قیادت کی ہے، کیونکہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں میڈیا رپورٹس میں بھوک سے مرتے بچوں کی دل دہلا دینے والی تصاویر سامنے آنے کے بعد، گرین امریکہ میں ان نمایاں شخصیات میں سے ایک کے طور پر ابھری ہیں جو غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی سے کم نہیں قرار دے رہی ہیں۔
فاقہ کشی سے اموات کے معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جولائی کو کہا کہ غزہ میں 'حقیقی معنوں میں فاقہ کشی ' کا ماحول ہے، جو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے جھوٹے دعووں کی تردید کرتی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ نیتن یاہو کے اس حوالے سے انکار سے متفق ہیں، تو امریکی صدر نے جواب دیا: "وہ بچے بہت بھوکے دکھ رہے ہیں... یہ حقیقی فاقہ کشی کی بات ہے۔"
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال کو 'وسیع پیمانے پر بھوک، غذائی قلت، اور بیماری' قرار دیا ہے، جو بھوک سے سے اموات میں اضافہ کر رہی ہے۔
گزشتہ 22 مہینوں کے دوران، اسرائیل نے غزہ کے تقریباً تمام حصے کو منظم طریقے سے تباہ کر دیا ہے، محصور آبادی کو بار بار بے گھر کیا ہے، 61,000 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے، اور ایک سخت ناکہ بندی عائد کی ہے جس نے علاقے میں مہلک بھوک کو جنم دیا ہے۔