انڈونیشیا نے کہا ہے کہ ہم اپنے غیر آباد جزیرے گالانگ کو طبّی مرکز میں تبدیل کر کے غزّہ کے زخمیوں کا علاج کریں گے۔
انڈونیشیا صدارتی دفتر کے ترجمان حسن نصبی نے جمعرات کے دن جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انڈونیشیا اپنے غیر آباد جزیرے گالانگ کو ایک طبی مرکز میں تبدیل کر کے غزّہ کے تقریباً 2,000 زخمیوں کا علاج کرے گا اور یہ زخمی صحت یاب ہونے کے بعد اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔
نصبی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ "انڈونیشیا نے غزّہ کے لئے انسانی امداد بھیجی ہے اور ہم، غزّہ میں جنگ کے متاثرین، زخمیوں اور ملبے تلے دبے تقریباً 2,000 فلسطینیوں کو طبی امداد فراہم کریں گے۔ تاہم یہ اقدام علاقے سے انخلا کا مفہوم نہیں رکھتا اور زخمی صحت یاب ہونے کے بعد غزّہ واپس لوٹ جائیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جزیرہ سماٹرا کے قریب اور سنگاپور کے جنوب میں واقع غیر آباد جزیرہ 'گالانگ' اس وقت غیر آباد ہے اور ہم اسے غزہ کے زخمیوں کے علاج کے لئے ہسپتال اور مریضوں کے تیمار داروں کے لئے عارضی پناہ گاہ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
حسن نے اس منصوبے کی تکمیل کے وقت سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالات کو انڈونیشیا کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی طرف موڑ دیا ہے۔ تاہم دونوں وزارتوں نے فوری تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
صدر 'پرابووو سبیانتو' کی جانب سے زخمی فلسطینیوں کو پناہ دینے کی پیشکش کے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینیوں کے غزّہ سے مستقل انخلاء کی تجویز سے بے حد مشابہہ ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ انڈونیشیا کے علماء کی تنقیدوں کا نشانہ بن رہا ہے۔
ٹرمپ کی تجویز کے جواب میں' اسرائیل۔فلسطین تنازعے' میں دو ریاستی حل کی حامی'انڈونیشیا وزارت خارجہ 'نے کہا تھا کہ وہ "فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔"
واضح رہے کہ جزیرہ گالانگ میں 2020 میں COVID-19 وبا کے مریضوں کے علاج کے لیے ہسپتال کھولا گیا تھا۔ اس سے پہلے 1996 تک یہاں اقوام متحدہ کے زیر انتظام ایک وسیع پناہ گزین کیمپ تھا جس میں جنگِ ویتنام سے فرار ہونے والے 250,000 افراد کو پناہ دی گئی تھی۔