جب اسرائیل غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے تو امریکہ نے اسرائیل کو خاموش حمایت کی پیشکش کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیلی رہنماؤں پر منحصر ہے۔
منگل کے روز، جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے غزہ شہر میں مزید گہرائی تک جانے کے متنازعہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا، "یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔"
جمعرات کو، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسی مؤقف کو دہرایا اور کیتھولک نشریاتی ادارے EWTN کو بتایا: "آخرکار، اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے جو کچھ کرنا ہے اسے اسرائیل ہی طے کرے گا۔"
یہ بیانات جنگ بندی سے قبل کی کوششوں میں ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ مذاکرات اسرائیل کے سخت گیر موقف کی بنا پرناکام ہو گئے ہیں، اور ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کی حکمت عملی کو ماننے کی طرح کا موقف پیش کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی کاروائیاں جاری رکھے۔
نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعہ کے روز برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کے ساتھ ملاقات کے دوران اس پیغام کواعادہ کیا"ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس دوبارہ معصوم اسرائیلی شہریوں پر حملہ نہ کر سکے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حماس کے خاتمے کے ذریعے ہی ممکن ہے،"
جنگی کابینہ کی منظوری
جمعرات کو اسرائیل کی جنگی کابینہ نے غزہ شہر اور کئی پناہ گزین کیمپوں سمیت علاقوں میں زمینی حملے کے منصوبوں کو آگے بڑھایا، جہاں قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ان علاقوں میں نئی بے دخلیوں کا مطالبہ کیا ہے، جس سے مزید کشیدگی کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی دباؤ کے باوجود — جس میں یورپی اور عرب رہنماؤں کی جانب سے حملے کو بڑھانے پر نظرثانی کی تنبیہات شامل ہیں — امریکہ نے ایسی کوئی عوامی مخالفت ظاہر نہیں کی۔
ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ ہفتے نیتن یاہو سے ملاقات کی۔
اگرچہ بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں، یہ ملاقات اسرائیل کے کاروائیوں کو بڑھانے کے فیصلے سےقبل ہوئی۔
امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کرے لیکن وہ کسی ایسے معاہدے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے جو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی نہ بنائے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں 49 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 27 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے اسرائیلی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے غیر ملکی رہنماؤں کی تنقید کو مسترد کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اتوار کے روز غزہ شہر پر اسرائیل کے قبضے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کرے گی، جو پہلے ہفتے کے روز طے تھا۔
سفارتی ذرائع نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ ہنگامی اجلاس کی تاریخ تبدیل کر دی گئی ہے۔
یہ اجلاساب 10 اگست کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے منعقد ہوگا۔
تبدیلی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی
ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ، ڈنمارک، فرانس، یونان اور سلووینیا نے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی تھی۔
اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے فیصلے کے بعد، اجلاس کو سوائے پاناما، جو اس وقت اس کا چیئرمین ہے اور امریکہ کے سلامتی کونسل کے تمام اراکین نے منظور کیا ہے ۔