ٹرمپ انتظامیہ روس اور یوکرین کے رہنماؤں کے درمیان سہ فریقی ملاقات کا انتظام کرنے کی کوشش میں ہے تو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان کسی بھی مذاکراتی معاہدے سے کوئی بھی فریق مکمل طور پر خوش نہیں ہوگا، ۔
وینس نے فاکس نیوز کو بتایا کہ "روس اور یوکرین دونوں شاید آخر میں اس معاہدے سے ناخوش ہوں گے۔"
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ "ایسا مذاکراتی حل تلاش کر رہی ہے جس کے ساتھ یوکرین اور روس دونوں گزارا کر سکیں، جہاں وہ نسبتاً امن کے ساتھ رہ سکیں اور خونریزی ختم ہو۔"
وینس نے کہا کہ ایک سفارتی رکاوٹ دور ہو گئی ہے، کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے آمادہ کر لیا ہے۔
وینس نے کہا، "سب سے اہم رکاوٹوں میں سے ایک یہ تھی کہ ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ وہ زیلنسکی کے ساتھ ایک میز پر کبھی بھی نہیں آئیں گے اور صدر نے اب اس کو تبدیل کر دیا ہے۔"
وینس نے کہا کہ انتظامیہ اب تینوں رہنماؤں کی ملاقات کے شیڈول پر کام کر رہی ہے، کیونکہ ٹرمپ اور پوتن جمعہ کو امریکی ریاست الاسکا میں جنگ پر بات چیت کے لیے ملاقات کریں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا پوتن کو ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے زیلنسکی سے ملنا چاہیے، تو وینس نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یہ "فائدہ مند" ہوگا۔
انہوں نے کہا، "میرے خیال میں بنیادی طور پر امریکی صدر کو ہی ان دونوں کو ایک ساتھ لانے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔"
پوتن نے جمعرات کو کہا تھا کہ انہیں زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ضروری حالات پیدا کیے جانے چاہئیں۔ این بی سی نیوز نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرینی رہنما کو الاسکا مدعو کر سکتا ہے۔
ڈرون حملے جاری
دوسری جانب، روسی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کے ایک ڈرون حملے میں تولا کے علاقے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔
وزارت نے کہا کہ حملے کا ہدف ماسکو اور دیگر علاقے بھی تھے۔
تولا کے گورنر دمتری ملیایف نے ٹیلیگرام پر کہا ہے کہ اس حملے کے بعد دو افراد کو اسپتال میں زیر ِ علاج لے لیا گیا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کی فضائی دفاعی یونٹوں نے اتوار کی رات تین گھنٹوں کے دوران یوکرین کے 27 ڈرونز کو تباہ کر دیا، جن میں سے 11 تولا کے علاقے میں، ایک ماسکو کے علاقے میں اور باقی روس کے جنوب اور مغرب کے چار دیگر علاقوں میں مار گرائے گئے۔