ترکیئے نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم کے 1915 کے واقعات کے بارے میں دیئے گئے بیانات کی مذمت کی اور انہیں مسترد کردیا۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 1915 کے واقعات پر نیتن یاہو کا بیان ماضی کے المناک واقعات کو سیاسی وجوہات کی بنا پر استعمال کرنے کی کوشش ہے۔
وزارت نے کہا کہ نیتن یاہو، جن پر فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی میں ان کے کردار کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے، ان جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جو انہوں نے اور ان کی حکومت نے کیے ہیں۔
ہم اس بیان کی مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں جو تاریخی اور قانونی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ترکیئے نے ان واقعات کو "نسل کشی" کے طور پر پیش کرنے پر اعتراض کیا، انہیں ایک المیہ قرار دیا جس میں دونوں فریقوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
انقرہ نے بار بار اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ترکیا اور آرمینیا کے مؤرخوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں تقریبا 63 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ فوجی کارروائی نے قحط کا سامنا کرنے والے انکلیو کو تباہ کر دیا ہے ، جس سے یہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیل کو انکلیو کے خلاف جنگ پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔