اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف کا کہنا ہے کہ غزہ ایک انسانی پیدا کردہ خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ اس کا آبپاشی کا نظام جاری اسرائیلی حملوں سے درہم برہم ہو رہا ہے ۔
یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جمعہ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، "بچے پیاس سے دم توڑنا شروع کر دیں گے... صرف 40 فیصد پینے کے پانی کی پیداوار کے نظام فعال ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "غزہ میں لوگوں کے لیے پینے کے پانی کے حوالے سے ہم ہنگامی معیار سے بہت نیچے ہیں۔"
یونیسف نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ اپریل سے مئی کے درمیان غزہ میں چھ ماہ سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کے غذائی قلت کے علاج معالجے کے لیے اسپتال سے رجوع کرنے میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور پانچ لاکھ لوگ فاقہ کشی کے شکار ہیں۔
یونیسف نے کہا کہ امریکہ کی حمایت یافتہ امدادی تقسیم کا نظام، جو غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، "ایک مایوس کن صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہے۔"
امداد کے متلاشی عوام پر وحشیانہ حملے
مقامی حفظان ِصحت حکام کے مطابق، وسطی غزہ میں نتزاریم کے جنوب میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے یا امداد حاصل کرنے کی کوشش میں ہونے والے کم از کم 25 افراد اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔
جمعرات کو، اسرائیلی گولیوں اور فوجی حملوں سے کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 12 افراد شامل تھے جو وسطی غزہ میں جی ایچ ایف کے زیر انتظام ایک مقام کے قریب جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایلڈر، جو حال ہی میں غزہ میں تھے، نے کہا کہ انہوں نے خوراک کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران زخمی ہونے والی متعدد خواتین اور بچوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، جن میں ایک کم عمر لڑکا بھی شامل ہے جو ٹینک کے گولے سے زخمی ہوا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
انہوں نے کہا کہ عوامی طور پر یہ واضح نہ ہونا کہ یہ مقامات، جن میں سے کچھ جنگی علاقوں میں ہیں، کب امداد کے لیے کھلتے ہیں ، بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "ایسے مواقع بھی آئے ہیں جب یہ معلومات دی گئیں کہ ایک مقام کھلا ہے، لیکن پھر سوشل میڈیا پر یہ بتایا گیا کہ وہ بند ہے، اور یہ معلومات اس وقت شیئر کی گئیں جب غزہ کا انٹرنیٹ بند تھا اور لوگوں کو اس تک رسائی نہیں تھی۔"
جمعہ کو دیر البلح میں ایّاش خاندان کے ایک گھر پر فضائی حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے، جس سے ایک دن میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی۔