امریکہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے الاسکا میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں روسی حکام نے "لمحے بھر کی تاخیر کئے بغیر" رعایتیں دی ہیں۔
فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وٹکوف نے کہا ہے کہ "الاسکا میں پہلی ملاقات کے دوران روسی فریق کی طرف سے بلا تاخیر رعایتیں دی گئی ہیں۔ ان رعایتوں کے حصول کا ایک حصہ اس پہلو کا مشاہدہ کرنا تھا کہ کیا روسی زیادہ لچکدارروّیے کے لئے تیار ہیں یا نہیں"۔
تاہم وٹکوف نے ان رعایتوں کی تفصیلات پر روشنی نہیں ڈالی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اینکریج میں ہونے والی اس بات چیت کا محور عارضی جنگ بندی سے زیادہ ایک طویل المدتی امن معاہدے تک پہنچنا تھا۔
وٹکوف نے کہا ہے کہ "ہماری بات چیت کافی طویل رہی۔ ہم نے اس پہلو پر پیش رفت کی ہے کہ ایک امن معاہدے تک کیسے پہنچا جا سکتا ہے کیونکہ ،جامعیت سے محرومی کی وجہ سے، ایک فائر بندی معاہدے کو توڑنا بہت آسان ہوتا ہے "۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ " الاسکا ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے محسوس کیا ہے کہ امن معاہدے کے لیے ضروری متعدد ابتدائی نکات پر اتفاق ہو چکا ہے لہٰذا کیوں نہ مکمل امن معاہدے کی کوشش کی جائے؟"
اطلاعات کے مطابق اختلافات والے پہلو زمین کے تبادلے اور یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتوں پر مشتمل ہیں۔ کیف اور یورپی رہنما وں کا اصرار ہے کہ امن معاہدے کا آغاز فائر بندی سے ہونا چاہیےلیکن امریکہ اور روس مکمل امن معاہدے کے حامی ہیں۔