بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات میں "مستحکم پیش رفت" ہوئی ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے دورہ نئی دہلی کے دوران بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی۔
ملاقات سے متعلق سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں مودی نے کہا ہے کہ"چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کرکے مجھے خوشی ہوئی ہے۔ہمارے تعلقات میں ، ایک دوسرے کے مفادات اور حساسیتوں کے احترام،کی بنیاد پر بہتری ہوئی ہے"۔
مودی نے کہا ہے کہ"مستحکم، قابلِ پیشین گوئی اور تعمیری تعلقات، علاقائی و عالمی امن و خوشحالی میں ،نمایاں کردار ادا کریں گے۔
کل بروز منگل مودی سے ملاقات سے قبل وانگ نے بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دووال کے ساتھ 24 ویں سرحدی مذاکرات بھی کئے ہیں ۔
بھارت صدارتی دفتر نے بھی وانگ۔مودی ملاقات کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران سرحد پر امن و سکون برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور سرحدی مسئلے کے منصفانہ، معقول اور باہمی طور پر قابل قبول حل کے لیے بھارت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ وانگ نے مودی کو چین کے صدر شی جن پنگ کا پیغام پہنچایا اور، اس ماہ کے آخر میں تیانجن میں متوقع شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی، دعوت دی ہے۔
مودی نے دعوت کے لیے شی کا شکریہ ادا کیا اور اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مودی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مستحکم، قابلِ پیشین گوئی اور تعمیری تعلقات علاقائی اور عالمی امن و خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں۔ واشنگٹن نے نئی دہلی پر 50 فیصد کے بھاری محصولات عائد کیے ہیں اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک پر "غیر منصفانہ تجارت" اور یوکرین میں جاری جنگ کے دوران روس کی "جنگی مشین" کی فنڈنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
نئی دہلی نے ان "غیر منصفانہ " محصولات پر اعتراض کیا ہے۔
سرحدی امور پر ماہرین کا گروپ تشکیل دینے پر اتفاق
دورے سے متعلق بیجنگ سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق وانگ نے دووال کو آگاہ کیاہے کہ تعلقات "مستحکم ترقی کے راستے پر گامزن ہیں" اور سرحدی مسئلہ "مستحکم اور بہتر" ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا ہےکہ دونوں ممالک "مشترکہ نظریات اور وسیع مشترکہ مفادات" رکھتے ہیں اور دو طرفہ تعلقات میں بہتری اور ترقی کے لئے دونوں کو "مکالمے اور رابطے کے ذریعے باہمی اعتماد کو بڑھانے، تبادلوں اور تعاون کو وسعت دینے" کی ضرورت ہے۔
بیان کے مطابق جواب میں دووال نے کہا ہےکہ موجودہ امتحانات کے پیش نظر دونوں ممالک کو "سمجھ بوجھ میں اضافہ کرنے، اعتماد کو مستحکم کرنے اور تعاون کو مضبوط کرنے" کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہےکہ بھارت نے "ہمیشہ واحد چین پالیسی پر عمل کیا ہے" ۔
بھارت وزارت خارجہ نے بھی کہا ہےکہ دونوں فریقین نے،سرحدی حد بندی میں فوری نتائج کے لیے، ماہرین کا ایک گروپ قائم کرنے اور سرحدی علاقے میں امن و سکون برقرار رکھنے کے لیے "مؤثر سرحدی انتظام چلانے" کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔