ترکیہ، جمعہ کے روز ،ملک کے مشرق میں ایک بڑے ریلوے منصوبے کی بنیاد رکھ رہا ہے۔یہ ریلوے لائن منصوبہ ، جنوبی قفقاز کے ٹرانزٹ منصوبے 'زنگزور راہداری’ کا ایک اسٹریٹجک حصہ ہوگا۔
ترکیہ کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ و انفراسٹرکچر 'عبدالقدیر اورال اوعلو 'نے آج بروز جمعرات جاری کردہ اعلان میں کہا ہے کہ 224 کلومیٹر طویل" کارس۔ایغدر۔آرالک۔دیلوجو ریلوے لائن"زنگزور راہداری کے اندر بحیثیت ایک اہم کڑی کے کام کرے گی اور آذربائیجان کو اس کے علاقے ناہچیوان سے ملائے گی۔
اورال اوعلو نے کہا ہے کہ یہ ریلوے لائن سالانہ 5.5 ملین مسافروں اٹھانے کی اور 15 ملین ٹن مال برداری کی گنجائش رکھتی ہے۔ ریلوے لائن پانچ سرنگوں سے گزرے گی۔ ترکیہ وزارت خزانہ کی زیرِقیادت جاری کوششوں سے منصوبے کے لئے 2.79 ارب ڈالر کی بیرونی مالی معاونت بھی حاصل کی گئی ہے۔
یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں منعقدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس سے چند دن بعد جاری کیا گیا ہے۔ مذکورہ اجلاس میں آذربائیجان کے صدر الہام علی ییف، آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان، اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے کا مقصد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط تنازعےکو حل کرنا، دشمنی کو ختم کرنا، تعلقات کو معمول پر لانا اور رسل و رسائل کے راستوں کو دوبارہ کھولنا ہے۔ ان راستوں میں زنگزور راہداری بھی شامل ہے۔
اس راہداری منصوبے نے ایران میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ایران ایک طویل عرصے سے اس منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ، آرمینیا پر، تہران کے اثر و رسوخ کو کمزور کر دے گا۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بروز سوموار یریوان کا دورہ کیا اور آرمینیا کی قیادت کے ساتھ مذاکرات میں زنگزور راہداری پر بھی بات چیت کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلوے لائن منصوبہ اور حالیہ امن اعلامیہ جنوبی قفقاز میں تجارت اور رسل و رسائل کو ایک نئی شکل دے سکتے ہیں۔