اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ پر مکمل قبضہ کرنے اور خطے میں فوجی آپریشنوں کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیتن یاہو کے ایک قریبی سینئر عہدیدار نے پیر کی شام روزنامہ یدیوت اہرونوت کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "پتّے پھینکے جا چُکےہیں، ہم غزہ پر مکمل قبضہ کر لیں گے"۔
اسی عہدیدار نے کہا ہے کہ "جن علاقوں میں یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے، وہاں بھی آپریشن کیے جائیں گے۔ اگر اسرائیلی چیف آف اسٹاف اس کی مخالفت کرتے ہیں تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے"۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیل کی حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے اور توقع ہے کہ اب مرکزی پناہ گزین کیمپوں سمیت گنجان آباد علاقوں میں بھی آپریشن کیے جائیں گے۔
ہری بتّی
حال ہی میں نیتن یاہو سے ملاقات کرنے والے وزراء کے حوالے سے سرکاری نشریاتی ادارے 'کے اے این 'نے خبر دی ہے کہ وزیر اعظم نے سکیورٹی اداروں کی مخالفت کے باوجود غزہ میں فوجی آپریشنوں کو مزید پھیلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
روزنامہ یدیوتھ اہرونوتھ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو اس وسیع حملے کے لیے 'ہری بتّی' دِکھا دی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبے کو مسترد کرتی چلی آ رہی ہے۔ ان حملوں میں اسرائیل اب تک تقریبا 61 ہزار فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے۔ قتل کئے جانے والوں میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی حملوں نے غزہ کی شہری ساخت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے اور خطے میں ارادی شکل میں ڈیزائن کردہ قحط پھیلا دیا ہے۔