اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنے "مضبوط عزم" کا اعادہ کرتے ہوئے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مذمت کی ہے۔
سلامتی کونسل نے شام کی عرب جمہوریہ کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ان اصولوں کا احترام کریں۔
بیان میں شام کی سیاسی، سلامتی اور اقتصادی منتقلی میں ہر قسم کی منفی یا تباہ کن مداخلت کی مذمت کی گئی اور متنبہ کیا گیا کہ اس طرح کی مداخلت استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
بیان میں تمام ریاستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام یا مداخلت سے گریز کریں جس سے ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہو۔
کونسل نے جولائی میں جنوبی سویدا خطے میں ہونے والے واقعات پر بھی "گہری تشویش" کا اظہار کیا بیان میں خطے میں پرتشدد واقعات کی شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
لندن میں قائم سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کے مطابق سویدا میں 19 جولائی سے دروز گروپوں اور بدو قبائل کے درمیان مسلح جھڑپوں کے بعد جنگ بندی بحال ہوئی ہے جہاں 426 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شام کے علاقے میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے بارے میں بیان میں ملک کے اندر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور ان دہشت گردوں کی طرف سے ملک کو لاحق خطرے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سلامتی کونسل نے شام کی زیر قیادت اور شام کے سیاسی عمل کے نفاذ کے لیے بھی اپنی حمایت کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل شام کے عبوری حکام کی جانب سے تشدد کی مذمت اور ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات اور ان کے خلاف کارروائی کے بیان کا خیر مقدم کرتی ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شامی انتظامیہ 2024 کے اواخر میں بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد استحکام کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہے۔
بشار الاسد کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے 1974 کے انخلا کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام کی گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قبضے میں توسیع کرتے ہوئے غیر فوجی بفر زون پر قبضہ کر لیا تھا۔
اسرائیل نے شام کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے سیکڑوں فضائی حملے کیے جن میں لڑاکا طیارے، میزائل سسٹم اور فضائی دفاع کی تنصیبات شامل ہیں۔