روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں لڑنے کے لیے بھیجے گئے شمالی کوریا کے فوجیوں کو ایک خط میں 'بہادر' قرار دیا، جیسا کہ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جمعہ کو رپورٹ کیا۔
جاپانی حکمرانی سے کوریا کی آزادی کی سالگرہ کے موقع پر لکھے گئے خط میں، پوتن نے یاد دلایا کہ کس طرح سوویت ریڈ آرمی کے یونٹس اور شمالی کوریا کی افواج نے مل کر جاپانی سامراجیت کو ختم کرنے کے لیے جنگ لڑی تھی۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ، پوتن نے کہا ہے ، 'جنگ کےایام میں مضبوطی پکڑنے والی دوستی، خیر سگالی اور باہمی امداد کے رشتے آج بھی مضبوط اور قابل اعتماد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، 'یہ بات عیاں ہے کہ ڈی پی آر کے فوجیوں نے یوکرینی قبضہ کاروں سے کورسک کے علاقے کو آزاد کرانے میں بہادری سے حصہ لیا۔' خبر رساں ایجنسی KCNA کے مطابق، پوتن نے کہا، 'روسی عوام ہمیشہ ان کی بہادری اور قربانیوں کو یاد رکھیں گے۔'
پوتن نے مزید کہا کہ دونوں ممالک 'اپنی خودمختاری کا مشترکہ طور پر اور مؤثر طریقے سے دفاع کرتے رہیں گے اور ایک منصفانہ اور کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کریں گے۔'
پوتن کے شمالی کوریا کے دورے کے بعد سے روس اور شمالی کوریا کے تعلقات میں حالیہ دنوں میں مزید قربت آئی ہے، دونوں ممالک نے گزشتہ سال ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔
اپریل میں، شمالی کوریا نے پہلی بار تصدیق کی کہ اس نے یوکرین میں روسی فوجیوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر اپنی فوجیوں کی ایک جماعت تعینات کی ہے۔
جنوبی کوریا اور مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے کہا ہے کہ پیانگ یانگ نے 2024 میں روس کے کورسک علاقے میں 10,000 سے زیادہ فوجی بھیجے۔ علاوہ ازیں توپ خانے کے گولے، میزائل اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ سسٹم بھی فراہم کیے۔
سیول نے کہا ہے کہ روس کے لیے لڑنے والے شمالی کوریا کے تقریباً 600 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہو ئے ہیں۔
بہادر فوجی
پوتن کے خط کے ساتھ ہی ایک روسی وفد نے پیانگ یانگ کا دورہ کیا، اور دوما کے اسپیکر نے یوکرین میں 'بہادر فوجی' بھیجنے پر کم کا شکریہ ادا کیا۔
یہ وفد جمعرات کو پہنچا اور 'کوریا کی آزادی کی 80ویں سالگرہ' کے موقع پر ایک فوجی اعزاز کے ساتھ ان کا استقبال کیا گیا۔
'یوکرینی جارحیت پسندوں کو نکالنے کے لیے کورسک کی آزادی کی کارروائیوں میں بہادر فوجی بھیجنے پر روسی اسپیکر نے کم کا شکریہ ادا کیا کہ
انہوں نے مزید کہا کہ روس کبھی بھی شمالی کوریا کے ان فوجیوں کو نہیں بھولے گا 'جنہوں نے روس میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر جنگ کی۔'
دوسری جانب، کم نے کہا کہ وفد کا دورہ شمالی کوریا-روس تعلقات کو مزید فروغ دینے میں معاون ثابت ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دو دن پہلے ان کی پوتن کے ساتھ فون پر بات ہوئی، جس میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے اور 'ریاستی قیادت کے درمیان قریبی رابطے اور مواصلات' پر اتفاق کیا گیا۔
یہ کال جمعہ کے روز پوتن اور ٹرمپ کے درمیان سربراہی اجلاس سے تین دن پہلے ہوئی، جو 2021 کے بعد سے کسی موجودہ امریکی اور روسی صدر کے درمیان پہلی ملاقات ہو گی، کیونکہ ٹرمپ روس کی تین سال سے زیادہ جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔