دنیا
3 منٹ پڑھنے
امریکی جج کا نیویارک میں قید مہاجرین کے لیے انسانی حالات میں رکھنے کا حکم
امیگریشن افسران نے ڈاؤن ٹاؤن کی ایک بلند عمارت میں امیگریشن عدالت میں جانے والوں کی گرفتاریوں میں اضافہ کیا ہے۔
امریکی جج کا نیویارک میں قید مہاجرین کے لیے انسانی حالات میں رکھنے کا حکم
جج نے حکومت کو شکایت میں موجود دعووں کے جواب دینے کیلئے 18 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی ہے، جس کے بعد ابتدائی حکم کے بارے میں فیصلہ سنایا جائے گا۔ / Reuters
13 اگست 2025

ایک امریکی جج نے حکم دیا ہے کہ تارکین وطنکو  مین ہٹن کی ایک وفاقی  تنصیب  میں انسانی حالات میں رکھا جائے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں افراد اکثر عدالت میں ملک بدری کے خلاف مقدمات لڑنے کے بعد  قید میں رکھے جاتے  ہیں۔

امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ایجنٹس کے ذریعے گرفتار کیے گئے تارکین وطن کو نیویارک سٹی کے 26 فیڈرل پلازہ میں ایک حراستی کمرے کے گندے ماحول  اور بدحالی   میں قید کیے جانے کی فوٹیج سامنے آئی ہے۔

مین ہٹن کے جج لیوس کیپلن نے منگل کو ایک عارضی حکم جاری کیا، جس میں ہدایت دی گئی کہ کسی بھی قیدی کو 4.6 مربع میٹر سے کم جگہ میں نہ رکھا جائے، صاف بستر اور صفائی کے سامان کے بغیر نہ رکھا جائے، اور وکیل-موکل کی نجی کالز سے محروم نہ کیا جائے۔

کیپلن نے حکم دیا کہ ICE "کسی بھی طرح سے مدعی کے خلاف  اس عارضی حکم کی کسی مبینہ خلاف ورزی کی شکایت پر انتقامی کاروائی نہ کرے۔"

امیگریشن افسران نے ڈاؤن ٹاؤن کی ایک بلند عمارت میں امیگریشن عدالت میں جانے والوں کی گرفتاریوں میں اضافہ کیا ہے۔

ٹرمپ، جنہوں نے بڑی تعداد میں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے وعدے پر انتخابی مہم چلائی تھی، نے حکام کو زیادہ جارحانہ ہونے کی ترغیب دی ہے کیونکہ وہ سالانہ دس لاکھ ملک بدریوں کے اپنے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد، ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایجنٹس نے یہ حکمت عملی اپنائی ہے — جسے انسانی حقوق کے گروپوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے — کہ وہ ملک بھر میں امیگریشن عدالتوں کے باہر انتظار کرتے ہیں اور پناہ کی سماعتوں کے اختتام پر تارکین وطن کو گرفتار کرتے ہیں۔

غیر قانونی حالات

جمعہ کو دائر کی گئی شکایت میں، امریکن سول لبرٹیز یونین اور نیویارک سول لبرٹیز فاؤنڈیشن نے سرجیو مرکاڈو اور دیگر نامعلوم قیدیوں کی جانب سے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے پر مقدمہ دائر کیا۔

درخواست میں الزام لگایا گیا کہ "تارکین وطن کو مین ہٹن کے مرکزمیں ایک وفاقی عمارت میں تنگ کمروں میں رکھا جا رہا ہے، جہاں نہ بستر ہیں، نہ کافی خوراک، نہ صفائی کے سامان، نہ شاورز تک رسائی، اور نہ وکیلوں کے ساتھ خفیہ بات چیت کی سہولت۔"

اجتماعی مقدمے میں کہا گیا کہ "وہ ان غیر قانونی قید کے حالات اور وکیلوں تک رسائی پر پابندی کو چیلنج کرنے کے لیے یہ کاروائی کر رہے ہیں۔"

ACLU کے نیشنل پریزن پروجیکٹ کی سینئر اسٹاف اٹارنی، یونس چو نے کہا، "آج کا حکم ایک واضح پیغام دیتا ہے: ICE لوگوں کو بدسلوکی کے حالات میں نہیں رکھ سکتا اور انہیں ان کے آئینی حقوق، جیسے قانونی نمائندگی اور مناسب عمل، سے محروم نہیں کر سکتا۔"

"ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لڑتے رہیں گے کہ 26 فیڈرل پلازہ اور اس سے آگے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔"

جج نے حکومت کو شکایت میں کیے گئے دعووں کا جواب دینے کے لیے 18 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی ہے، جس کے بعد ابتدائی حکم امتناعی پر فیصلہ کیا جائے گا۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us