غّزہ جنگ
3 منٹ پڑھنے
اسرائیلی فوجیوں میں خود کُشی کے رجحان میں اضافہ
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے لے کر تا حال 54 اسرائیلی فوجی خود کشی کر چُکے ہیں
اسرائیلی فوجیوں میں خود کُشی کے رجحان میں اضافہ
According to military data, 895 Israeli soldiers had been reported killed and 6,134 injured since the beginning of the carnage in Gaza. / Reuters
29 جولائی 2025

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک 16 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی ہے۔ اس طرح غزہ میں نسل کشی کے آغاز یعنی اکتوبر 2023 سے تاحال اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کی کُل تعداد 54 ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، تازہ ترین اعداد و شمار میں8 آن ڈیوٹی، 7 ریزرو اور ایک پیشہ ور فوجی شامل ہے۔ 2024 میں 21 فوجیوں نے خودکشی کی  ہےجبکہ 2023 میں یہ تعداد 17 تھی۔

نشریاتی ادارے نے،  غزہ میں اسرائیلی زمینی حملوں کے لیے بڑی تعداد میں تعینات کئے گئے  ریزرو فوجیوں میں، خودکشی کی شرح میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کی ہے ۔

مزید برآں تقریباً 3,770 فوجیوں میں 'پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر' کی تشخیص ہوئی ہے ۔

کان کے مطابق غزّہ میں قتل و غارت کے آغاز سے تاحال  زخمی ہونے والے 19,000 فوجیوں میں سے تقریباً 10,000 نفسیاتی امراض کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں وزارت دفاع کے شعبہ بحالی کی طرف سے علاج فراہم کیا جا رہا ہے ۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج، نفسیاتی لچک کو فروغ دینے کے لیے ورکشاپوں کا انعقاد کر رہی ہے اور جنگ سے لوٹنے والے فوجیوں   میں 'تشویش' کے رجحان  کو روکنے کے لئے  انہیں عسکری ماہرین نفسیات کے پاس بھیج رہی ہے ۔

روزنامہ  یدیعوت احرونوت نے ایک فوجی بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک ریزرو فوجی 'ایریل میر تامان'  اتوار کی رات جنوبی اسرائیل میں اپنے گھر میں مردہ پایا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق فوج نے موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم  شُبہ ہے کہ فوجی نے خودکشی کی ہے ۔

فوجی اعداد و شمار کے مطابق، غزہ میں قتل و غارت کے آغاز سے تاحال  895 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 6,134 زخمی ہو چکے ہیں۔ فوج کو ،  نقصان کی حقیقی تعداد  چھپانے، کے الزام میں ملکی سطح پر تنقید  کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل ، غزہ میں جاری نسل کشی جنگ میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل، تقریباً 60,000 فلسطینیوں کو قتل کر چُکا ہے ۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق تقریباً 11,000 فلسطینیوں کے، تباہ شدہ گھروں کے، ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل  تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے اور اندازے کے مطابق یہ تعداد تقریباً 200,000 ہو سکتی ہے۔

نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کو تقریباً کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی آبادی کو عملی طور پر بے گھر کر دیا ہے۔

گذشتہ ماہِ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت  سوز جرائم کے الزامات میں، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

اسرائیل کو غزہ پر مسلط کردہ  جنگ کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us