ترکیہ کے شہر استنبول کے بایزیدچوک میں ہفتے کی شام بعد نمازِ عصر ہزاروں کی تعداد میں فلسطین کے حامی مظاہرین نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری نسل کشی اور جبری قحط کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
سول سوسائٹیوں اور عوام کی بڑی تعداد کی شرکت سے منعقدہ اس مظاہرے میں مظاہرین نے تاریخی آیا صوفیہ مسجد کی طرف مارچ کیا۔
مظاہرے کا مقصد غزّہ میں جاری انسانی بحران کے بارے میں شعور پیدا کرنا اوربڑھتے ہوئے تشدّد اور خوراک و طبی سامان کی شدید قلت کے مقابل غزّہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔
مظاہرے کے منتظمین نے غزّہ کے آلام و مصائب کے خاتمے کے لئے عالمی برادری سے فوراً حرکت میں آنے کی اپیل کی ہے ۔
واضح رہے کہ اسرائیل اکتوبر 2023 سے اب تک 61,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے اور اس نسل کُشی جنگ کی وجہ سے اسے عالمی سطح پر شدید غم و غصے کا سامنا ہے ۔
غزّہ میں جاری فوجی آپریشنوں نے پورے علاقے کو تباہ کر دیا ہے۔ علاقے میں پیدا کیا گیا ارادی اور جبری قحط اموات کا سبب بن رہا ہے۔
گذشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔
غزہ پر مسّلط کردہ نسل کُشی جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں بھی مقدمے کا سامنا ہے۔