امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ"مجھے امید ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ جلد طے پا جائے گا"۔
ٹرمپ نے اتوار کے روز میری لینڈ کے جوائنٹ بیس 'اینڈریوز' میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ "ہمارے 'غزہ مذاکرات' جاری ہیں اور امید ہے کہ ہم آئندہ ہفتے کے دوران اس مسئلے کو حل کر لیں گے"۔
ٹرمپ نے قبل ازیں جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے قطر اور مصر کی حماس کو پیش کردہ تجویزاور اسرائیل کی غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط قبول کر لی ہیں ۔
حماس نے اس تجویز کا مثبت جواب دیا اور کہا تھا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کو نافذ کرنے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
اگرچہ اسرائیل نے کہا ہے کہ قطری تجویز پر حماس کی ترامیم ناقابل قبول ہیں لیکن اس کے باوجود اس کا وفد، مذاکرات کے لیے، دوحہ پہنچ گیا ہے۔
دوحہ مذاکرات میں، 60 روزہ عارضی جنگ بندی، 10 زندہ اور 18 مردہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کی گئی ہے۔
اگرچہ کئی معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے لیکن اہم رکاوٹ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے ارد گرد بفر زون پر کنٹرول برقرار رکھنے کے اصرار کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اگر جنگ بندی طے پا بھی جاتی ہے تو وہ رفح میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے گا اور فلسطینیوں کو دیگر ممالک میں جلاوطن کرنے کے زیرِ مقصد ایک "اجتماع کیمپ" قائم کرے گا۔