سیاست
3 منٹ پڑھنے
"فلسطینی ریاست اب امریکا کا ہدف نہیں ہے" امریکہ وزارتِ خارجہ نے وضاحت سے انکار کر دیا
میں سفیر کے بیان کی نہ تو وضاحت کروں گی اور نہ ہی اس پر تبصرہ کروں گی۔ میرے خیال میں وہ یقینی طور پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں:
"فلسطینی ریاست اب امریکا کا ہدف نہیں ہے" امریکہ وزارتِ خارجہ نے وضاحت سے انکار کر دیا
US State Department declines to comment on envoy to Israel saying independent Palestine no longer US goal / Reuters
11 جون 2025

امریکہ وزارتِ  خارجہ نے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی کے اس بیان پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا  ہےکہ امریکہ اب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مقصد کی پیروی نہیں کر رہا۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے منگل کو ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ "میں سفیر کے بیان کی نہ تو وضاحت کروں گی اور نہ ہی اس پر تبصرہ کروں گی۔ میرے خیال میں وہ یقینی طور پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں"۔

اس سوال کے جواب میں  کہ آیا ہکابی اپنی ذاتی رائےکا اظہار کر رہے تھے یا ان کے تبصرے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں؟ بروس نے صحافی کو وائٹ ہاؤس سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "میں سفیر کے بیان کا تفصیلی جائزہ  نہیں لوں گی اور نہ ہی  اس پہلو پر کسی قیاس آرائی کا حصّہ بنوں گی کہ انہوں نے کیا کہا ہے اور کیا نہیں کہا ۔ اور جب امریکی پالیسی اور صدر کے مؤقف کی بات ہو تو میری تجویز  ہے کہ آپ وائٹ ہاؤس سے رابطہ کریں۔"

واضح رہے کہ بلومبرگ نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہکابی سے پوچھا گیا تھا  کہ آیا فلسطینی ریاست کا قیام امریکی پالیسی کا مقصد ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ "مجھے ایسا نہیں لگتا۔"

بلومبرگ نے ان کے حوالے سے کہا ہے کہ "جب تک ثقافت کو تبدیل کر دینے والی اہم تبدیلیاں نہ ہوں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔"

کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ناروے اور برطانیہ پر مشتمل پانچ ممالک کی جانب سے اسرائیلی کابینہ کے وزراء اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ پر پابندیاں عائد کئے جانے کے سوال پر، بروس نے کہا تھا  کہ امریکہ اس اقدام کو "انتہائی غیر معاون" سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ"یہ ہمیں غزہ میں جنگ بندی کے قریب نہیں لے جائے گا" ان ممالک کو "حقیقی مجرم"  یعنی  فلسطینی مزاحمتی گروپ "حماس " پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا  ہے کہ"ہم کسی بھی ایسے اقدام کے بارے میں فکر مند ہیں جو اسرائیل کو بین الاقوامی برادری سے مزید الگ تھلگ کر دے۔ اگر ہمارے اتحادی مدد کرنا چاہتے ہیں تو انہیں خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی مذاکراتی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے اور خوراک اور امداد کے حوالے سے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کی مدد کرنی چاہیے۔"

اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے محصور غزہ میں نسل کُش جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے جس میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل تقریباً 55,000 فلسطینیوں کو قتل کیا جا  چکا ہے۔

امدادی اداروں نے غزہ کے دو ملین سے زائد باشندوں میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

گذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو زیرِ محاصرہ غزّہ  میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کُشی مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us