امریکہ وزارتِ خارجہ نے اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی کے اس بیان پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہےکہ امریکہ اب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مقصد کی پیروی نہیں کر رہا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے منگل کو ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ "میں سفیر کے بیان کی نہ تو وضاحت کروں گی اور نہ ہی اس پر تبصرہ کروں گی۔ میرے خیال میں وہ یقینی طور پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں"۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا ہکابی اپنی ذاتی رائےکا اظہار کر رہے تھے یا ان کے تبصرے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں؟ بروس نے صحافی کو وائٹ ہاؤس سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ "میں سفیر کے بیان کا تفصیلی جائزہ نہیں لوں گی اور نہ ہی اس پہلو پر کسی قیاس آرائی کا حصّہ بنوں گی کہ انہوں نے کیا کہا ہے اور کیا نہیں کہا ۔ اور جب امریکی پالیسی اور صدر کے مؤقف کی بات ہو تو میری تجویز ہے کہ آپ وائٹ ہاؤس سے رابطہ کریں۔"
واضح رہے کہ بلومبرگ نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہکابی سے پوچھا گیا تھا کہ آیا فلسطینی ریاست کا قیام امریکی پالیسی کا مقصد ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ "مجھے ایسا نہیں لگتا۔"
بلومبرگ نے ان کے حوالے سے کہا ہے کہ "جب تک ثقافت کو تبدیل کر دینے والی اہم تبدیلیاں نہ ہوں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔"
کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ناروے اور برطانیہ پر مشتمل پانچ ممالک کی جانب سے اسرائیلی کابینہ کے وزراء اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ پر پابندیاں عائد کئے جانے کے سوال پر، بروس نے کہا تھا کہ امریکہ اس اقدام کو "انتہائی غیر معاون" سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"یہ ہمیں غزہ میں جنگ بندی کے قریب نہیں لے جائے گا" ان ممالک کو "حقیقی مجرم" یعنی فلسطینی مزاحمتی گروپ "حماس " پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"ہم کسی بھی ایسے اقدام کے بارے میں فکر مند ہیں جو اسرائیل کو بین الاقوامی برادری سے مزید الگ تھلگ کر دے۔ اگر ہمارے اتحادی مدد کرنا چاہتے ہیں تو انہیں خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی مذاکراتی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے اور خوراک اور امداد کے حوالے سے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کی مدد کرنی چاہیے۔"
اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے محصور غزہ میں نسل کُش جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے جس میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں پر مشتمل تقریباً 55,000 فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔
امدادی اداروں نے غزہ کے دو ملین سے زائد باشندوں میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
گذشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو زیرِ محاصرہ غزّہ میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کُشی مقدمے کا بھی سامنا ہے۔