سیاست
3 منٹ پڑھنے
ایف اے زیڈ کا دعویٰ: مودی، ٹرمپ کا، فون نہیں اٹھا رہے
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فون کالوں کا جواب نہیں دے رہے: ایف اے زیڈ
ایف اے زیڈ کا دعویٰ: مودی، ٹرمپ کا، فون نہیں اٹھا رہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 13 فروری 2025ء کو وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے۔ / Reuters
27 اگست 2025

جرمنی کے روزنامہ فرینکفرٹ الگمائنے زیتنگ 'ایف اے زیڈ' نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے صدر  ڈونلڈ ٹرمپ کی فون کالوں کا جواب نہیں دے رہے۔

ایف اے زیڈ  نے شائع کردہ خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ نے چار دفعہ مودی  سے رابطے کی کوشش کی لیکن مودی نے ان کی فون کالیں قبول نہیں کیں۔ یہ روّیہ، روسی تیل کی برآمد بند کروانے کے لئے  امریکی دباو کے مقابل ،  مودی کے "غصے" اور "احتیاط" کا اظہار ہے۔

مذکورہ ٹیلی فون کالیں  تجارتی کشیدگی میں شدید اضافے کے پس منظر میں کی گئی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے، روسی تیل کی درآمدات بند نہ کرنے کی وجہ سے،  بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے  جو برازیل کے علاوہ  کسی بھی ملک پر عائد کیا گیا بلند ترین ٹیرف ہے۔

اسی دوران، نئی دہلی نے رعایتی نرخوں پر  روسی تیل کی خریداری میں بھی اضافہ کر دیا ہے جو واشنگٹن کی ناراضگی میں مزید اضافے کا سبب بنا ہے۔

ایک سوچا سمجھا سفارتی اقدام

ایف اے زیڈ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی کالیں قبول نہ کرنا  مودی کا  سوچا سمجھا قدم ہے جس کا مقصد ٹرمپ کے مخصوص مذاکراتی انداز سے بچنا ہے۔

ٹرمپ  کسی سرکاری معاہدے کے نفاذ سے قبل عوامی سطح پر معاہدہ طے پانے کے دعوے کرنا شروع کر دیتے ہیں  اور  ویتنام اس کی ایک مثال ہے لہٰذا مودی اس جال میں نہیں پھنسنا چاہتے"۔

سیاسی محقق ' مارک فریزر' نے کہا  ہےکہ امریکہ کی، چین کے خلاف بھارت سے مدد کی توقع پر مبنی،  انڈو۔پیسفک حکمت عملی ناکام ہو رہی ہے۔

فریزر کے مطابق "بھارت نے کبھی بھی چین کے مقابل  امریکہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا ارادہ نہیں کیا۔"

علاوہ ازیں دہلی کے قریب ٹرمپ خاندان کے لگژری ٹاور منصوبے پر تنقید یں، ٹرمپ کا بھارت اورپاکستان  کے درمیان جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لینا اور  اوول آفس میں پاکستان کے آرمی چیف کی میزبانی ایسے پہلو ہیں جنہوں نے  نئی دہلی کی اشتعال انگیزی میں واضح اضافہ کیا ہے۔

تاحال آخری رابطہ

دونوں رہنماؤں کے درمیان آخری تصدیق شدہ رابطہ 17 جون کو ہوا جب مودی نے امریکہ کی طلب پر صدر  ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔

یہ ملاقات  پہلگام  حملوں اور بھارت کے آپریشن سندور کے بعد کی گئی تھی۔

بھارت کی حکمت عملی میں تبدیلی

ایف اے زیڈ نے کہا ہے کہ مذکورہ  پیش رفتیں  بھارت کی خارجہ پالیسی میں ایک وسیع تر تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس تبدیلی کے مطابق  نئی دہلی انتظامیہ صرف امریکہ پر انحصار کی بجائے  اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں کو متنوع بنا رہی ہے اور چین اور روس جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو خاموشی سے مضبوط کر رہی ہے ۔

یہ تبدیلی بھارت کی، تیانجن میں متوقع  ،شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے دور میں سامنے آئی ہے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us