دنیا کے بہترین جج کہلائے جانے والے جج فرینک کیپریو 88 برس کی عمر میں لبلبے کے سرطان سے لڑنے کے بعد انتقال کر گئے۔
ان کے اکاؤنٹ پر ایک انسٹاگرام پوسٹ نے گزشتہ روز ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لبلبے کے سرطان کے ساتھ طویل اور جرات مندانہ جنگ کے بعد کیپریو انتقال کر گئے۔
جج کیپریو نے کمرہ عدالت اور اس سے باہر اپنے کام کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو چھوا، ان کی گرمجوشی، مزاح اور مہربانی نے ان تمام لوگوں پر ایک انمٹ نشان چھوڑا جو انہیں جانتے تھے۔
انہیں نہ صرف ایک معزز جج کے طور پر بلکہ ایک وفادار شوہر، والد، دادا، پردادا اور دوست کے طور پر بھی یاد کیا جائے گا۔
اپنی موت سے صرف ایک دن قبل انہوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے فالوورز سے کہا تھا کہ وہ انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
کیپریو نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ جب میں اس مشکل جنگ کو جاری رکھوں گا تو آپ کی دعائیں میرے حوصلے بلند کریں گی۔
انہوں نے کینسر کے دوبارہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے، مجھے دھچکا لگا ہے، اور میں اسپتال میں واپس آ گیا ہوں۔
1936 ء میں رہوڈ آئی لینڈ میں پیدا ہونے والے کیپریو اپنے پیچھے دردمندی اور رحم دلی کے ان گنت کاموں کی وراثت چھوڑ گئے ہیں جو عدالت سے باہر بھی مقبول اور قابل احترام ہے ۔
اپنے پورے کیریئر کے دوران ، انہوں نے ہمدردی اور تفہیم کا مظاہرہ کیا ، اکثر ان لوگوں کے لئے جرمانے کو کم یا مسترد کردیا جو ان کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
روڈ آئی لینڈ کے گورنر ڈین میک کی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے جج کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
جج کیپریو نے نہ صرف عوام کی اچھی طرح خدمت کی بلکہ انہوں نے ان کے ساتھ بامعنی طریقے سے رابطہ قائم کیا اور لوگ ان کی گرم جوشی اور ہمدردی کا جواب دیے بغیر نہ رہ سکے۔ وہ ایک قانون دان سے بڑھ کر تھے، وہ بنچ پر ہمدردی کی علامت تھے، ہمیں دکھاتے تھے کہ جب انصاف انسانیت کے ساتھ کیا جائے تو کیا ممکن ہو سکتا ہے۔
کیپریو نے 2018 سے 2020 تک ایمی کے نامزد شو "کیچ ان پروویڈنس" میں اداکاری کی۔
شو میں کیپریو مختلف مبینہ جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتے تھے اور باقاعدگی سے ایک بوڑھے والد کی طرح برتاؤ کرتے تھے ۔