ایرانی سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ملک اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار عوامی طور پر شرکت کرتے ہوئے تہران میں ایک مذہبی تقریب میں حصہ لیا۔
86 سالہ رہنما کو ہفتے کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا، جہاں وہ ایک مسجد میں لوگوں سے ملاقات کر رہے تھے اور امام حسین کی شہادت کی برسی کے موقع پر عبادت گزاروں کے درمیان خوش آمدید کہے جا رہے تھے۔
ویڈیو میں خامنہ ای کو اسٹیج پر سیاہ لباس میں دکھایا گیا، جبکہ ان کے سامنے موجود مجمع، ہاتھ فضا میں بلند کیے، نعرہ لگا رہا تھا: "ہمارے رہنما کے لیے ہماری رگوں میں خون!"
سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ یہ فوٹیج تہران کی مرکزی امام خمینی مسجد میں ریکارڈ کی گءی ، جو جمہوریہ کے بانی کے نام سے منسوب ہے۔
1989 سےبر سر ِ اقتدار خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے ایک پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں خطاب کیا تھا، لیکن اسرائیل کے 13 جون کو اچانک فضائی حملوں کے ساتھ جنگ شروع ہونے سے پہلے سے عوامی طور پر نظر نہیں آئے تھے۔
ان کی آخری عوامی شرکت اس سے دو دن قبل ہوئی تھی، جب انہوں نے پارلیمنٹ کے اراکین سے ملاقات کی تھی۔
اسرائیل کے بمباری کے حملے ایران کے ساتھ دہائیوں پر محیط ایک خفیہ جنگ کے بعد کیے گئے، جن کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا – لیک اس دعویٰ کو ایران مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق، ان حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ایران کی جوابی میزائل حملوں میں وہاں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔