امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست جارجیا میں زیر تعمیر ہنڈائی کار بیٹری پلانٹ پر چھاپے کی حمایت کی ہے، جہاں تقریباً 500 محنت کشوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جمعہ کے روز اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے گرفتار شدگان کو "غیر قانونی تارکین وطن" قرار دیا اور کہا کہ امریکی حکام " اس پر کام کر رہے ہیں۔"
ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشنز (HSI) کے مطابق، جمعرات کو ایلابیل میں ہنڈائی میٹا پلانٹ پر کارروائی کے دوران 475 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
HSI کے جارجیا کے خصوصی ایجنٹ اسٹیون شرینک کے مطابق، گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی کوریا سے تھا۔
شرینک نے کہا، "یہ کارروائی امریکی شہریوں کے لیے ملازمتوں کے تحفظ، ان کاروباروں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے، جو قانون کی پاسداری کرتے ہیں، معیشت کی سالمیت کو برقرار رکھنے اور کارکنوں کو استحصال سے بچانے کے ہمارے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کاروں نے "سب کنٹریکٹرز اور ان کے سب کنٹریکٹرز کے نیٹ ورک" کا انکشاف کیا ہے، جنہوں نے ان کارکنوں کو ملازمت دی، اور حکام غیر قانونی بھرتی کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
شرینک نے کہا، "یہ صرف مرکزی کمپنی نہیں تھی، بلکہ سب کنٹریکٹرز بھی شامل تھے، اور ہم اس پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کر رہے ہیں۔"
تاحال کوئی فوجداری الزامات عائد نہیں کیے گئے، لیکن شرینک نے کہا کہ ایجنٹس نے وارنٹ کے تحت پلانٹ کی تلاشی کے دوران اضافی شواہد اکٹھے کیے۔
5.5 بلین ڈالر کی مالیت کا پلانٹ ، ہنڈائی اور ایل جی کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے، جسے 2023 میں جارجیا کے گورنر برائن کیمپ نے "جارجیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اقتصادی ترقیاتی منصوبہ" قرار دیا تھا۔
یہ منصوبہ ابھی زیر تعمیر ہے اور اگلے سال کھلنے کی توقع تھی، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اب یہ ٹائم لائن تبدیل ہوگی یا نہیں۔
ہنڈائی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور مخصوص حالات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
کمپنی نے اس بات پر زور دیا کہ گرفتار شدگان میں سے کوئی بھی ہنڈائی موٹر کمپنی کا براہ راست ملازم نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا، "ہم سائٹ پر کام کرنے والے ہر فرد کی حفاظت اور بہبود کو ترجیح دیتے ہیں اور جہاں بھی ہم کام کرتے ہیں تمام قوانین اور ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں۔"