لبنان کے وزیر برائے امورِ مہاجرت 'کمال شہادہ' نے کہا ہےکہ ہتھیاروں کو ریاستی اختیار تک محدود کرنے کا فوجی منصوبہ پانچ مراحل پر مشتمل ہے۔
کمال شہادہ نے ہفتے کے روز سعودی عرب کے ٹی وی چینل الحدث کے لئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ "تمام ہتھیاروں کو ریاستی اختیار کے تحت رکھنے کی ضرورت پر ایک وسیع قومی اتفاق پایا جاتا ہے"۔
لبنانی حکومت نے جمعہ کے روز ہتھیاروں پر ریاستی اجارہ داری کے لیے فوج کے منصوبے کی منظوری دی اور اس کے مندرجات اور مشاورت کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
شہادہ نے کہا ہے کہ "قوم کی ڈھال" نامی یہ منصوبہ پانچ مربوط مراحل پر مشتمل ہے۔
پہلا مرحلہ جنوبی لبنان میں دریائے لیطانی کے جنوبی علاقے پر لاگو ہوگااور دوسرا مرحلہ دریائے اوالی کے جنوبی علاقے کا احاطہ کرے گا۔
دریائے اوالی، اسرائیلی سرحد سے 29 کلو میٹر کی مسافت پر بہتے دریائے لیتانی سے 30 کلومیٹر شمال میں صیدا شہر کے شمال میں واقع ہے ۔
شہادہ نے باقی مراحل کی تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم اتنا کہا ہےکہ اس منصوبے میں ہدف کے علاقوں میں چھاپوں جیسی کاروائیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "پہلے مرحلے کے لیے ایک واضح ٹائم ٹیبل مقرر کیا گیا ہے اور فوج کے تمام وسائل اس وقت دریائے لیطانی کے جنوب پر مرکوز ہیں۔ لبنان کی فوجی ضروریات اتحادی ممالک کو بتا دی گئی ہیں اور واشنگٹن نے فوج کے ساتھ تعاون میں اضافہ کر دیا ہے"۔
ہفتے کے روز، لبنان کےصدر جوزف عون نے کہا تھا کہ فوج نے دریائے لیطانی کے جنوب میں 85 فیصد سے زیادہ علاقے میں پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔
5 اگست کو حکومت نے حزب اللہ کے ہتھیاروں سمیت تمام ہتھیاروں کو ریاست تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور فوج کو 2025 کے آخر تک اس منصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری سونپی تھی۔
حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے بارہا کہا ہے کہ جب تک اسرائیل لبنانی علاقے سے دستبردار نہیں ہوتا، اپنے حملے بند نہیں کرتا، قیدیوں کو رہا نہیں کرتا اور علاقے کی تعمیر نو کا آغاز نہیں ہوتا گروپ ہتھیار نہیں چھوڑے گا۔
8 اکتوبر 2023 کو اسرائیل نے لبنان پر فوجی حملے شروع کیے جو ستمبر 2024 تک مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئے۔ اس جنگ میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت 4,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جنگ میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 17,000 سے زیادہ تھی۔
گذ ماہِ شتہ نومبر میں جنگ بندی ہوئی لیکن اسرائیلی فوج ، اس دعوے کے ساتھ کہ وہ حزب اللہ کو نشانہ بنا رہی ہے،تقریباً روزانہ جنوبی لبنان پر حملے کر رہی ہے۔
جنگ بندی کے تحت، اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل طور پر دستبردار ہونا تھا، لیکن تل ابیب کے انکار کے بعد اس ڈیڈ لائن کو 18 فروری تک بڑھا دیا گیا تھا۔
اسرائیل اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔