جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اطلاع کے مطابق اسمبلی کے ناکام انتخابات کے بعد پارٹی اراکین کے نئی قیادت کے انتخاب کی مہم شروع کرنے پر ایشیبا نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا ہے کہ "اب جب کہ امریکی ٹیرف اقدامات پر مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ یہ استعفی دینے کا مناسب وقت ہے"۔
ایشیبا نے کہا ہے کہ "میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں پیچھے ہٹ جاؤں اور اگلی نسل کے لیے جگہ بناؤں"۔
یہ فیصلہ 68 سالہ ایشیبا کے لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کی قیادت سنبھالنے کے ایک سال سے بھی کم عرصے بعد سامنے آیا ہے۔ اس عرصے میں وہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپنی اکثریت سے محروم ہو چکے ہیں۔
اطلاع کے مطابق ہفتے کی رات، وزیر زراعت اور ایک سابق وزیر اعظم نے ایشیبا سے ملاقات کی اور انہیں رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے، ایل ڈی پی کے چار سینئر عہدیداروں نے کہ جن میں پارٹی کے نمبر دو ہیروشی موریاما بھی شامل ہیں ایشیبا سے استعفیٰ دینےکا مطالبہ کیا تھا۔
ایشیبا کے مخالفین ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے تاکہ جولائی میں ایوان بالا کے انتخابات کے نتائج کی ذمہ داری لی جا سکے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، اس اقدام کی حمایت کرنے والوں میں 84 سالہ بااثر سابق وزیر اعظم تارو آسو بھی شامل تھے۔
جاپان بھر میں ایل ڈی پی کے قانون ساز اور علاقائی عہدیدار جو نئے قیادت کے انتخابات چاہتے ہیں، پیر کو ایک درخواست جمع کرائیں گے۔
اگر مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی تو قیادت کا انتخاب منعقد کیا جائے گا۔
ایشیبا کی بطور پارٹی لیڈر مدت ستمبر 2027 میں ختم ہونی تھی۔
ایشیبا کی سب سے نمایاں حریف، سانائے تاکائیچی، جو ایک سخت گیر قوم پرست سمجھی جاتی ہیں، نے منگل کو تقریباً اعلان کر دیا کہ وہ مقابلے میں حصہ لیں گی۔