دنیا
3 منٹ پڑھنے
امریکی پروفیسر تھائی لینڈ میں شاہی توہین کے الزام میں گرفتار
پال چیمبرز، جو تھائی لینڈ میں جنوب مشرقی ایشیا کی سیاست پر دس سال سے زیادہ عرصے سے تدریس کر رہے ہیں، ضمانت کی درخواست پر فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
امریکی پروفیسر  تھائی لینڈ میں شاہی توہین کے الزام میں گرفتار
Thai King Maha Vajiralongkorn and his close family are protected from criticism by the lese-majeste law, with each offence punishable by up to 15 years in jail. / Reuters
9 اپریل 2025

ایک معروف امریکی ماہر تعلیم کو منگل کے روز تھائی لینڈ کے شاہی نظام  کی توہین کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے وکیل نے بتایا ہے یہ ایک  انوکھا  واقعہ ہے جس میں ایک غیر ملکی شہری تھائی لینڈ کے سخت گیرقانون  کی زد میں آیا ہے۔

ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ پال چیمبرز، جو تھائی لینڈ میں جنوب مشرقی ایشیا کی سیاست پڑھانے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت گزار چکے ہیں، اس وقت مقدمے سے پہلے حراست میں ہیں اور ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کا انتظار ہے۔

واناپت نے کہا، "انہوں نے الزام کی تردید کی ہے۔"

تھائی شاہ مہا وجیرالونگ کورن اور ان کے قریبی خاندان کو شاہی  قانون کے تحت تنقید سے محفوظ رکھا گیا ہے، اور ہر جرم پر 15 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

تھائی فوج نے اس سال کے اوائل میں شمالی تھائی لینڈ کی ناریسوان یونیورسٹی میں لیکچرار  کے ایک مضمون کے حوالے سے جو ایک آن لائن بحث سے منسلک  تھا  کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔

انہیں گزشتہ ہفتے الزام سے آگاہ کیا گیا اور منگل کو شمالی صوبے پھتسانولوک کے ایک پولیس اسٹیشن میں باضابطہ جواب دینے کے لیے رپورٹ کرنے کو کہا گیا۔

واناپت نے کہا، "ہمیں تمام تفصیلات چیک کرنی ہوں گی، لیکن مدعا علیہ نے کہا کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا، اور مجھے یقین ہے کہ قانون ان کی حفاظت کرے گا۔"

امریکہ کی تشویش

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ گرفتاری پر "پریشان" ہے اور کہا کہ وہ "غیر ملکی امریکی شہریوں کی مدد کرنے کی اپنی ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا، "یہ کیس تھائی لینڈ میں لیز-مجیسٹی قوانین کے استعمال کے بارے میں ہماری دیرینہ تشویش کو تقویت دیتا ہے۔ ہم تھائی حکام سے آزادی اظہار کا احترام کرنے کی اپیل جاری رکھتے ہیں۔"

چیمبرز نے گزشتہ ہفتے میڈیا کو بتایا کہ وہ اس صورتحال سے "خوفزدہ" محسوس کر رہے ہیں لیکن انہیں امریکی سفارت خانے اور اپنی یونیورسٹی کے ساتھیوں کی حمایت حاصل ہے۔

تھائی لینڈ کے شاہی توہین کے قانون کے تحت الزامات میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا غلط استعمال اختلاف رائے کو دبانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ کسی غیر ملکی شہری کے خلاف ایسے الزامات کا سامنا کرنا "کم دیکھی جانے والی"  ایک چیز ہے۔

بین الاقوامی نگراں اداروں نے طور پر ماہرین تعلیم، کارکنوں اور حتیٰ کہ طلباء کے خلاف اس قانون کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

شمالی تھائی لینڈ میں ایک شخص کو گزشتہ سال لیز-مجیسٹی کے جرم میں کم از کم 50 سال قید کی سزا دی گئی، جبکہ 2021 میں ایک خاتون کو 43 سال کی سزا سنائی گئی۔

 2023 میں ایک شخص کو دو سال قید کی سزا سنائی گئی کیونکہ اس نے ربڑ کے بطخوں کی طنزیہ کیلنڈرز فروخت کیے تھے، جنہیں عدالت نے بادشاہ کی توہین قرار دیا۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us