صدر رجب طیب ایردوان نے آج تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران چین کی کمیونسٹ پارٹی کے پولیٹیکل بیورو کے فرسٹ سیکریٹری کائی چی سے ملاقات کی جس میں انقرہ کی جانب سے بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دنے پر زور دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے ،ہم اقوام متحدہ، جی 20 اور برکس جیسے پلیٹ فارمز میں اس تعاون کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے آپ کی مسلسل حمایت کی توقع کرتے ہیں۔
اقتصادی تعلقات کے بارے میں ترک صدر نے کہا کہ انقرہ چین کے ساتھ تقریبا 50 ارب ڈالر کے تجارتی حجم کو "متوازن اور پائیدار انداز" میں بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ترک صدر کے ہمراہ کابینہ کے سینئر ارکان بھی موجود تھے جن میں وزیر خارجہ خاکان فدان، وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپ ارسلان بیرکتر، وزیر خزانہ محمت شیمشیک، قومی دفاع کے وزیر یشار گولر، وزیر صنعت و ٹیکنالوجی محمد فاتح کاجر، وزیر تجارت عمر بولات اور خفیہم ایجنسی کے سربراہ ابراہیم کالن شامل تھے۔
شی جن پنگ سے ملاقات
اتوار کے روز تیانجن میں ایک دو طرفہ ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے ترکیہ کے "خود انحصاری کے جذبے" کی تعریف کی اور ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر ملک کے بڑھتے ہوئے کردار کو اجاگر کیا۔
شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ گلوبل ساؤتھ کے اہم ارکان کی حیثیت سے چین اور ترکیہ دونوں آزادی اور خود انحصاری کے عزم میں شریک ہیں۔
شی جن پنگ نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور ترکیہ کے مڈل کوریڈور انیشی ایٹو کے درمیان قریبی صف بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مربوط ترقی سے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے اور دونوں ممالک کے بنیادی مفادات پورے ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے تعاون سے گلوبل ساؤتھ کے وسیع تر مقاصد کو بھی آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔
چینی رہنما نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ امن، ترقی اور تعاون کے دور سے فائدہ اٹھائیں، چین اور ترکیہ کی اسٹریٹجک شراکت داری کو بلند کریں اور مشترکہ طور پر زیادہ منصفانہ اور مساوی عالمی گورننس سسٹم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔