اامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں امن کی کوششوں کے حوالے سے دو ہفتوں میں ایک "اہم" فیصلہ کریں گے - جس میں یہ طے ہوگا کہ ماسکو پر سخت پابندیاں لگائی جائیں یا کچھ بھی نہ کیا جائے۔
جمعہ کے روز اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ جمعرات کو روسی حملے سے "خوش نہیں" ہیں جس نے یوکرین میں ایک امریکی ملکیتی فیکٹری کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا، "میں اس جنگ سے متعلق کسی بھی چیز سے خوش نہیں ہوں۔"
تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ پہلے یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ روسی اور یوکرینی صدور ملاقات کرتے ہیں یا نہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ دو ہفتوں کے اختتام پر کیا کریں گے تو ٹرمپ نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ مجھے واضح طور حقائق سے آگاہی ہو جائیگی۔ یعنی روس اوریوکرین کی اصل سوچ کو جان لوں گا۔ اس میں دونوں کا کردار ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "پھر میں فیصلہ کروں گا کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور یہ ایک بہت اہم فیصلہ ہوگا۔" انہوں نے وضاحت کی، "یہ فیصلہ ہوگا کہ آیا یہ سخت پابندیاں ہوں گی، یا سخت محصولات، یا دونوں۔ یا ہم کچھ نہ کریں اور کہیں کہ یہ آپ کی جنگ ہے۔"
ٹرمپ - جنہوں نے حالیہ الاسکا سربراہی اجلاس میں پوتن کے ساتھ اپنی تصویر دکھائی، جو ان کے مطابق کریملن رہنما نے بھیجی تھی - نے بارہا یوکرین اور دیگر مسائل پر فیصلوں کے لیے تقریباً دو ہفتوں کی مدت کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے کئی ڈیڈ لائنز پوری نہیں ہو سکیں۔
جمعہ کو ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی-پوتن سربراہی اجلاس کا انعقاد "تیل اور سرکہ" کو ملانے جتنا مشکل ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا، "ہم دیکھیں گے کہ آیا پوتن اور زیلنسکی ایک ساتھ کام کریں گے یا نہیں۔ آپ جانتے ہیں، یہ تھوڑا سا تیل اور سرکہ جیسا ہے۔ وہ واضح وجوہات کی بنا پر ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ اچھے تعلقات نہیں رکھتے۔"
ٹرمپ نے مزید کہا، "ہم دیکھیں گے" کہ آیا انہیں کسی ایسی ملاقات میں شرکت کی ضرورت ہوگی۔