سیاست
3 منٹ پڑھنے
آسٹریلیا نیتن یاہو کے 'کمزور' رہنما کے طنزیہ بیانات پر برہم
نیتن یاہو کا یہ بیان ایک "مایوس رہنما کی جھنجھلاہٹ" کو ظاہر کرتا ہے، طاقت کا اندازہ اس بات سے نہیں لگایا جاتا کہ آپ کتنے لوگوں کو تباہ کر سکتے ہیں یا کتنے بچوں کو بھوکا چھوڑ سکتے ہیں۔
آسٹریلیا نیتن یاہو کے 'کمزور' رہنما کے طنزیہ بیانات پر برہم
کینیبرا نے فلسطین کی تسلیم پذیری کے دفاع میں اسرائیلی وزیر اعظم کے الزامِ غداری کے بعد جواب دیا۔ / Reuters
20 اگست 2025

آسٹریلیا نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز  کے حوالے سے بیان" اسرائیل سے غداری کرنے والا کمزور سیاستدان "  پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں تازہ اضافہ ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر داخلہ ٹونی برک نے کہا کہ نیتن یاہو کا یہ بیان ایک "مایوس رہنما کی جھنجھلاہٹ" کو ظاہر کرتا ہے۔

برک نے ABC کو بتایا، "طاقت کا اندازہ اس بات سے نہیں لگایا جاتا کہ آپ کتنے لوگوں کو تباہ کر سکتے ہیں یا کتنے بچوں کو بھوکا چھوڑ سکتے ہیں۔"

"ہم نے جو کچھ ان کے اقدامات میں دیکھا ہے وہ اسرائیل کو دنیا سے مزید الگ تھلگ کرنے کا عمل ہے، اور یہ ان کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔"

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب کینبرا نے گزشتہ ہفتے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا،  اس عمل میں فرانس، کینیڈا اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔

نیتن یاہو نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے البانیز پر "آسٹریلیا کے یہودیوں کو نظرِ انداز کرنے" کا الزام لگایا۔

حالیہ  ایام  میں دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں بگاڑ آیا ہے۔

ویزا منسوخی

پیر کے روز آسٹریلیا نے دائیں بازو کے اسرائیلی سیاستدان سمچا روتھمین کا ویزایہ کہتے ہوئے کہ ان کا  دورہ " ملک میں تقسیم کو ہوا دے گا۔" منسوخ کر دیا تھا۔

منگل کو اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے آسٹریلوی سفارت کاروں کے ویزے منسوخ کر کے جواب دیا۔

نیتن یاہو کے  گزشتہ شب ایکس پر  نے تنازع کو مزید ہوا دی: "تاریخ البانیز کی اصلیت کو  یاد رکھے گی: ایک کمزور سیاستدان جس نے اسرائیل سے غداری کی اور آسٹریلیا کے یہودیوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا۔"

آسٹریلیا کو طویل عرصے سے اسرائیل کا قریبی دوست سمجھا جاتا ہے، اور میلبورن کبھی اسرائیل کے باہر ہولوکاسٹ سے بچنے والوں کی سب سے بڑی فی کس کمیونٹی کا گھر تھا۔

لیکن غزہ میں نسل کشی نے تعلقات کو نئی شکل دی ہے۔

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے گزشتہ ہفتے کہا کہ نیتن یاہو نے "اپنا راستہ کھو دیا ہے،" کیونکہ اسرائیل خود کو بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا شکار پاتا ہے۔

نیوزی لینڈ نے بھی کہا کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

آسٹریلیا اور اسرائیل کے تعلقات پہلے ہی گزشتہ سال سڈنی اور میلبورن میں ہونے والے اسلام دشمن حملوں کی لہر سے کشیدہ ہو چکے تھے۔

دریافت کیجیے
لوور میوزیم میں تاریخی تزئین و آرائش: "مونا لیزا" کے لئے خصوصی کمرہ
قیدیوں کی زبانی،الاباما جیل کہانی
ہاتشیپسوت کے تاریخی نوادرات
چار سو سال پرانا آشوری بازار
محبت کیا ہے؟
ترک فنکار، زنزیبار کی سمندری معیشت کو فنون کے ذریعے جانبرکر رہے ہیں
داتچہ میں عہدِ عثمانیہ کا غرق شدہ  بحری جہاز  17ویں صدی کی بحری تاریخ پر روشنی ڈال رہاہے
عہدِ عثمانیہ میں رمضان اور حضوری   دروس
ترک ڈرامے دنیا میں ترکیہ کے چہرے کو بدل رہے ہیں
آزادی فلسطین کی حامی وکیل عائشہ نور
ڈنمارک  کا آرکٹک سمندر  میں اپنے وجود  کو مضبوطی دلانے کے لیے 2 بلین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان
بنگلہ دیش کی طرف سے  ہندوستانی سیاست دان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطالبے کی مذمت
ہیضے نے سوڈان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تو جاری جھڑپوں کے دوران 1200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے
یوکرین نے مغرب سے جوہری ہتھیار حاصل کیے تو روس 'تمام ہتھیار' استعمال کرے گا: پوتن
آئی سی سی چیف:جنگی جرائم کی عدالت خطرے میں ہے
TRT گلوبل چیک کریں۔ اپنی رائے کا اشتراک کریں!
Contact us