امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ایک "جنگی ہیرو" ہیں ۔
باوجودیکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت 'آئی سی سی'نے غزہ میں جنگی جرائم کےالزام میں ان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگی ہیرو قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے، بروز منگل ، قدامت پسند ریڈیو میزبان مارک لیون کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ"نیتن یاہو ایک اچھے انسان ہیں۔ وہ وہاں لڑ رہے ہیں۔وہ ایک جنگی ہیرو ہیں کیونکہ ہم نے مل کر کام کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ میں بھی ہوں۔"
ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف احتساب کی کوششوں کو مسترد کیا اور کہا ہے کہ "وہ انہیں جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوا کہ ٹرمپ نے یہ بات آئی سی سی کے جاری کردہ وارنٹِ گرفتاری کے حوالے سے کی ہے یا اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کے حوالے سے۔
نیتن یاہو، 2020 سے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنہیں، دورانِ عہدہ، فوجداری کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گذشتہ نومبر میں آئی سی سی نے ، غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات میں، نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کئے تھے۔
اسرائیل کو، غزہ پر مسّلط کردہ تباہ کن جنگ کی وجہ سے، بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔
غزہ پر قبضہ
دریں اثنا، اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ وزیر دفاع یسرائیل کاٹز اور چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے سکیورٹی کابینہ کے فیصلے کے بعد غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
فوج، 60,000 ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے اور 20,000 آن ڈیوٹی فوجیوں کی مدّتِ ملازمت میں 40 روزہ اضافے کے لئے، کاروائیاں تیز کرے گی۔
چینل 12 کے مطابق، کاٹز اور زامیر نے تل ابیب میں واقع وزارت دفاع دفتر میں جنوبی کمانڈ، جنرل اسٹاف، ملٹری انٹیلی جنس، آپریشن ڈویژن، اور شین بیٹ کے سینئر حکام کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، زامیر نے، شمالی غزہ میں اسرائیلی افواج کو مضبوط کرنے سمیت، قبضہ منصوبے کے مراحل کی وضاحت کی ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے، اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ غزہ میں جوکارروائیاں کی ہیں انہیں فلسطینی اور بین الاقوامی ماہرینِ قانون نسل کشی قرار دیتے ہیں۔ یہ کاروائیاں وسیع پیمانے کے قتل، جبری بے دخلی، شہری ڈھانچے کی تباہی اور خوراک کی ناکہ بندی کر کے قصداً پیدا کردہ قحط پر مشتمل ہیں۔
اس نسل کشی کے نتیجے میں 62,000 سے زائدفلسطینی قتل اور 156,000 زخمی کر دیئے گئے ہیں۔ 10,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔