امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان آمنے سامنے بات چیت کے امکان کے بارے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے باوجود روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔
ٹرمپ نے بدھ کے روز سی بی ایس نیوز کو ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بارے میں صدر پوتن اور صدر زیلنسکی سے بات کر رہا ہوں لگتا ہے عنقریب کچھ ہونے والا ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ آئندہ دنوں میں یوکرین میں جنگ کے بارے میں بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اگست میں پوٹن کے ساتھ الاسکا میں ان کی ملاقات بلا کسی پیش رفت کے ناکام رہی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ توقع ہے کہ ٹرمپ جمعرات کو زیلنسکی سے فون پر بات کریں گے۔
روسی امور خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے مشرق بعید میں ایک اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس بنیادی طور پر ناقابل قبول، کسی بھی قسم کی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور یوکرین میں کسی بھی شکل میں غیر ملکی مداخلت پر بات نہیں کرے گا۔
دریں اثنا، روس نے زیلنسکی کے ساتھ آئندہ یورپی مذاکرات سے قبل اپنے موقف کو سخت کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین میں غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی پر کسی بھی شکل میں غور نہیں کرے گا۔
یوکرین کی سلامتی کی ضمانت
ایک متعلقہ بیان میں ماسکو نے کیف کے لیے یورپی اتحادیوں کی جانب سے سلامتی کی ضمانتوں پر زور دینے پر بھی تنقید کی اور انہیں علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔
زخارووا نے مجوزہ ضمانتوں کو دہشت گردی کے لئے ایک اسپرنگ بورڈ اور یورپی براعظم کے لئے خطرے کی ضمانت کے طور پر بیان کیا۔
پیوٹن نے بدھ کے روز یہ بھی کہا تھا کہ اگر یوکرین کے صدر ماسکو آتے ہیں تو وہ زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں ۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے ماسکو کی تجویز کو اس طرح کے اجلاس کے مقام کے طور پر مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ سے ناخوش ہیں لیکن وہ امن معاہدے پر زور دیتے رہیں گے۔