پاکستان کے شمال مغربی صوبے 'خیبر پختونخوا 'میں مختلف شدت پسندانہ حملوں میں 5 سکیورٹی اہلکاروں اور 3 شہریوں سمیت کُل 8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق عسکریت پسندوں نے ضلع کرک میں نیم فوجی فرنٹیئر کور اہلکاروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے میں تین فوجی اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا ہے۔
علاوہ ازیں منگل کو رات دیر گئے ضلع پشاور میں ایک اور گاڑی پر حملہ کیا گیا جس میں ، بشمول پولیس انسپکٹر علی حسین، تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
تیسرے واقعے میں، لکی مروت میں چھٹی پر آئے ہوئے فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار عطا اللہ کو نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
حال ہی میں خیبر پختونخوا کے ، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، خیبر، اور باجوڑ جیسے افغانستان سے متّصل اضلاع میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق، جولائی میں ملک بھر میں 82 شدت پسندانہ حملے ہوئے اور درجنوں سکیورٹی آپریشن کئے گئے ہیں۔ حملوں اور آپریشنوں کے واقعات میں 37 سکیورٹی اہلکار اور 54 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹحے ہیں۔ واقعات میں 124 عسکریت پسندوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ 199 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 107 شہری، 56 سیکورٹی اہلکار، اور 35 شدت پسند شامل ہیں۔