برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا دا سلوا نے کہا ہے کہ ہماری حکومت، ملک کے اقتصادی مفادات کے دفاع کے معاملے میں، کوئی کوتاہی نہیں کرے گی ۔ ہم نئے امریکی محصولات کے خلاف بین الاقوامی چینلوں کا استعمال کریں گے۔
لولا نے منگل کے روز برازیلیا میں ایک تقریب کے دوران کہا ہے کہ"سن 2025 میں، ہم اپنے مفادات کے دفاع کے لیے، ڈبلیو ٹی او سے رجوع سمیت، تمام ممکنہ اقدامات کریں گے "۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں تبدیلی سے پہلے بھی ہماری حکومت غیر ملکی تجارت کو مضبوط کرنے اور ملکی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی خاطر اقدامات کر رہی تھی۔
ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جمعہ سے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے برازیل کی برآمدات پر 50 فیصد نیا محصول نافذ ہونے والا ہے۔
سی او پی 30 کی دعوت
بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود، لولا نے کہا ہےکہ وہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سفارتی دعوت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
لولا نے کہا ہے کہ " یقین رکھیئے کہ میں سی او پی 30 میں مدعو کرنے کے لئے ٹرمپ کو کال کروں گا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے پر ان کی رائے معلوم کروں گا۔ میں ان کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات میں ضروری نزاکت کو ملحوظ رکھوں گا"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ"اگر وہ شرکت نہیں کرتے تو یہ ان کی مرضی ہوگی لیکن اس روّیے کو غیر مہّذب ، لاتعلقی یا جمہوری نقطہ نظر کی کمی خیال نہیں کیا جانا چاہیے"۔
لولا نے قومی خودمختاری اور منصفانہ تجارت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا ہے کہ برازیل، واشنگٹن کے ساتھ محصولات کے مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن یہ ملاقات صرف "برابری کی شرائط" اور "باہمی احترام" کے دائرے میں ہو گی ۔
محصولات میں اضافہ اور سفارتی کشیدگی ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن نے، سابق صدر جائر بولسونارو سے منسلک ایک ناکام بغاوت کی تحقیقات میں ادا کردہ کردار کی وجہ سے، برازیل سپریم کورٹ کے جج الیگزینڈر ڈی موریس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔