بھارت کے مشیر برائے قومی سلامتی 'اجیت دووال' ماسکو کے دورے پر ہیں ۔ یہ دورہ امریکہ کی طرف سے، روس سے خام پیٹرول کی خرید کی وجہ سے، بھارتی مال پر کسٹم ڈیوٹیوں میں اضافے کی دھمکی کے بعد کیا گیا ہے۔
نئی دہلی نے اس دورے کی سرکاری تصدیق نہیں کی، لیکن روزنامہ ' دی ہندو' کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی 'اجیت دووال' منگل کی رات ماسکو پہنچے ہیں۔ ان کی روس میں موجودگی کی این ڈی ٹی وی نے بھی تصدیق کی ہے۔
دووال کا دورہ ماسکو ، روسی قیادت سے ملاقات کی خاطر روس آنے والے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے دورے کے ساتھ موافقت رکھتا ہے ۔
واضح رہے کہ یوکرین پر فوجی حملوں کے دوران روسی پیٹرول ماسکو کے لئے ایک اہم ذریعہ آمدنی ہے اور بھارت روسی تیل کے بڑے ترین خریداروں میں سے ایک ہے ۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کہا ہےکہ بھارت کے روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے وہ بھارتی درآمدات پر عائد محصولات میں 'نمایاں' اضافہ کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔
ٹرمپ نے روس کو بھی جمعہ تک کا وقت دیا ہے کہ یا تو وہ یوکرین جنگ بند کرے یا پھر نئی پابندیوں کا سامنا کرے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ روسی تیل کی خریدسے روکنے کے لیے امریکی دباؤ 'غیر منصفانہ اور غیر معقول' ہے اور یہ کہ بھارت اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا۔
نئی دہلی نے دلیل دی ہےکہ "ہم نے روس سے درآمدات ، یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد، روایتی سپلائروں کے یورپ کی طرف مائل ہونے کی وجہ سے شروع کی ہیں"۔
تاریخی قریبی تعلقات
کیپیٹل اکنامکس کےنگران برائے بھارتی امور 'شیلان شاہ 'نے کہا ہے کہ بھارت 'اصولی طور پر' دیگر سپلائروں کو 'نسبتاً آسانی سے اور کم معاشی اثرات کے ساتھ' تلاش کر سکتا ہے لیکن سیاسی طور پر یہ ایک دشواری پیدا کرےگا۔
شاہ نے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ "داخلی سیاست میں ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے جھکنے کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا اور پالیسی ساز بھی روس کے ساتھ عمومی طور پر دوستانہ اور طویل عرصے سے جاری تعلقات کو خراب کرنے سے گریز کریں گے"۔
اس کے علاوہ، یوکرین نے منگل کو کہا ہے کہ اسے، ملک پر فائر کیے گئے، روسی ڈرونوں میں بھارتی ساختہ پرزے ملے ہیں ۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف، آندری یرماک نے ٹیلیگرام سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ہمیں روسیوں کو دیگر ممالک سے پرزے حاصل کرنے کی صلاحیت سے محروم کرنا اور یوکرینیوں کے قتل سے روکنا ہوگا"۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے روس سے فوجی سازوسامان اور تیل خریدنے پر ٹرمپ کی خفگی ، نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان سرد جنگ کے دور سے جاری دیرینہ تعلقات کی، حقیقت کو نظر انداز کررہی ہے۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2009 سے 2013 کے درمیان روس نے بھارت کو 76 فیصد فوجی برآمدات کی ہیں۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں یہ تناسب نمایاں طور پر کم ہوا ہے لیکن بھارت اب بھی اہم حصوں کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے۔