سی این این کےہاتھ لگنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق صدرٹرمپ نے، روس اور چین کو یوکرین اور تائیوان پر حملے سے باز رکھنے کے لئے، گذشتہ سال عطیات جمع کرنے کی نجی تقریبات کے دوران، ماسکو اور بیجنگ پر بمباری کی دھمکی دی تھی۔
یہ بیانات، نیویارک اور فلوریڈا میں عطیات کے حصول کے لئے بند کمروں میں منعقدہ اجتماعات کے دوران دیے گئےتھے۔ مذکورہ اجتماعات ٹرمپ کی 2024 کی انتخابی مہم کا حصہ تھے۔
آڈیو ریکارڈنگ میں ٹرمپ کہ رہے ہیں کہ "میں نے، یوکرین پر 'حملے' سے باز رکھنے کے لیے، روس کے صدر ولادی میر پوتن کو ماسکو کو تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے"۔
آڈیو میں ٹرمپ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "میں نے پوتن سے کہا تھا کہ اگر تم یوکرین میں داخل ہوئے تو میں ماسکو کو زمین بوس کر دوں گا۔ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے"۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ "وہ ششدر رہ گیا لیکن میرا خیال ہے کہ اسے 10 فیصد یقین ہو گیا تھا"۔
ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ کو اسی نوعیت کی دھمکی دی اور تائیوان کے خلاف کسی بھی اقدام کے مقابل بیجنگ انتظامیہ کو خبردار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ"میں نے اسے بتایا ہے کہ اگر تم نے تائیوان پر حملہ کیا تو ہم بیجنگ پر بمباری کریں گے۔ اسے لگا کہ میں پاگل ہوں۔ لیکن ہمیں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا"۔
'میں اقتدار میں ہوتا تو غزہ اور یوکرین کی جنگیں نہ ہوتیں'
انہی ریکارڈنگوں میں ٹرمپ نے اصرار سے کہا ہے کہ اگر وہ صدر رہتے تو نہ یوکرین جنگ ہوتی اور نہ ہی غزہ جنگ۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ "اگر میں صدر ہوتا تو یہ سب کچھ نہ ہوتا"۔
واضح رہے کہ جاری مذاکرات کے باوجود، اسرائیل غزہ کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
طلبہ کے مظاہروں پر تبصرے
لیک شدہ آڈیو میں ٹرمپ نے امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں مظاہروں پر بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں مظاہروں پر قابو پانے کے لیے مظاہروں میں شامل طلبہ کو ملک بدر کر دیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ "میں اقتدار میں ہوتا تو ان طلبہ کو ملک بدر کر دیتا جو مظاہروں میں شامل ہوئےہیں"۔