امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ روکنے کا فیصلہ مکمل طور پر ولادیمیر پیوٹن پر منحصر ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ یا اس کے بغیر پوٹن سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ اس قتل عام کو روکا جا سکے'۔
ٹرمپ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پوٹن کے لیے جنگ بندی کی مہلت اب بھی برقرار ہے تو انھوں نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'یہ ان پر منحصر ہے،ہم دیکھیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں.
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ٹرمپ کے روسی رہنما کے ساتھ ملاقات سے پہلے پوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کی ضرورت ہے تو صدر نےاس کا جواب نہیں میں دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ 'وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں اور میں اس قتل عام کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔'
اسی دن پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے لیے متحدہ عرب امارات کو ممکنہ مقام کے طور پر پیش کیا اور اسے 'کافی مناسب جگہ' قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو اور واشنگٹن دونوں نے مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
زیلنسکی کے ساتھ ممکنہ سہ فریقی سربراہی اجلاس کے بارے میں پوٹن نے کہا کہ انہیں اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن انہوں نے اس طرح کے اجلاس کے انعقاد سے پہلے "ضروری حالات پیدا کرنے" کی ضرورت پر زور دیا۔
روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے کہا کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں ہونے والی بات چیت کے دوران سہ فریقی ملاقات کا امکان ظاہر کیا تھا۔
تاہم، کریملن نے کہا ہے کہ وہ اس متبادل سے متعلق بات چیت میں شامل نہیں ہے اور ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ایک کامیاب دو طرفہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر توجہ مرکوز کر رہا ہے.
اپنے پہلے دور میں ٹرمپ اور پیوٹن نے قریبی رابطے برقرار رکھے، کم از کم پانچ بالمشافمہ ملاقاتیں کیں ۔
ان کی بات چیت میں شام سے لے کر یوکرین اور اسلحے پر کنٹرول جیسے عالمی مسائل کا احاطہ کیا گیا۔
ٹرمپ نے اب اپنے معاونین کو ہدایت کی ہے کہ وہ پوٹن کے ساتھ ایک نئی بات چیت کا انتظام کریں، جس سے ممکنہ طور پر یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے مقصد سے ایک سربراہی اجلاس کی راہ ہموار ہوگی۔
اگرچہ کریملن نے دعوت نامے کے زیر التوا ہونے کی خبروں کو زیادہ اہمیت نہیں دی ہے لیکن ٹرمپ کا اصرار ہے کہ اس کی تیاریاں جاری ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور پوٹن کی نئی ملاقات ذاتی سفارتکاری کی واپسی کی علامت ہو سکتی ہے جس نے دونوں رہنماؤں کے سابقہ تعلقات کی وضاحت کی تھی۔