مقامی حکام نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
پاکستان میں موجودہ مون سون کے موسم کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں سڑکیں اور عمارتیں بہہ گئیں، جس سے حالیہ ہفتوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، زیادہ تر ہلاکتیں خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقے میں ہوئیں، جہاں 211 افراد جاں بحق ہوئے۔
آزاد کشمیر میں مزید نو افراد ہلاک ہوئے، جبکہ شمالی گلگت بلتستان کے علاقے میں پانچ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
زیادہ تر افراد اچانک آنے والے سیلاب اور گھروں کے گرنے سے ہلاک ہوئے، جبکہ 21 دیگر زخمی ہوئے۔
محکمہ موسمیات نے پاکستان کے شمال مغربی علاقوں کے لیے آئندہ چند گھنٹوں میں شدید بارشوں کی وارننگ جاری کی ہے اور عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعہ کے روز باجوڑ کے متاثرہ علاقے میں امدادی سامان لے جانے والا ایک ہیلی کاپٹرگر کر تباہ ہو گیا، جس میں عملے کے5 ارکان سمیت دو پائلٹس شہید ہو گئے۔
’سڑکیں بند، امدادی ٹیمیں پیدل سفر کر رہی ہیں‘
صوبائی حکومت نے شدید متاثرہ پہاڑی اضلاع بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور بلگرام کو آفت زدہ علاقے قرار دیا ہے۔
دریں اثنا، صوبائی ریسکیو ایجنسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ تقریباً 2,000 ریسکیو کارکن نو متاثرہ اضلاع میں لاشوں کو ملبے تلے سے نکالنے اور امدادی کاروائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔
خیبر پختونخوا کی ریسکیو ایجنسی کے ترجمان بلال احمد فہزی نے اے ایف پی کو بتایا، "شدید بارش، کئی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور بہہ جانے والی سڑکیں امداد کی فراہمی خاص طور پر بھاری مشینری اور ایمبولینسز کی نقل و حمل میں میں بڑی رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں ۔"
انہوں نے مزید کہا، "زیادہ تر علاقوں میں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے، ریسکیو کارکن دور دراز علاقوں میں پیدل سفر کر کے کاروائیاں کر رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا، "وہ زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن بہت کم لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں کیونکہ ان کے رشتہ دار یا عزیز ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔"