وینزویلا کے دارالحکومت کاراکاس میں بروز ہفتہ سرکاری ملازمین، گھریلو خواتین اور ریٹائرڈ افراد پر مشتمل ہزاروں افراد نے امریکی حملے کے خدشے کے پیش نظر ملک کی ملیشیا میں رضاکارانہ شمولیت کی رجسٹریشن کروائی ہے۔
صدر نکولس مادورو نے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ موجودہ امریکی "خطرے" کے جواب میں مسلح افواج سے منسلک شہری تنظیم 'بولیوارین ملیشیا' میں شامل ہونے کے لیے اس ہفتے کے آخر میں رجسٹریشن کروائیں۔
یہ طاقت کا مظاہرہ واشنگٹن کو پیغام دینے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے جس نے مادورو کے سر کی قیمت 50 ملین ڈالر مقرر کی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مادورو پر منشیات فروش جتھے کی قیادت کا الزام لگایا اور منشیات کے خلاف آپریشن کے نام سے وینزویلا کے ساحل کے قریب تین جنگی جہاز متعین کر دیئے ہیں ۔
ملیشیا کے رجسٹریشن مراکز دارالحکومت کے چوراہوں، فوجی اور عوامی عمارتوں یہاں تک کہ صدارتی محل میرہافلورز میں بھی قائم کیے گئے تھے۔
رضاکار ، مرحوم سوشلسٹ رہنما ہیوگو شاویز کے مقبرے کے علاقےمیں واقع 'ماؤنٹین بیرکس' میں بھی رجسٹریشن کروا ئی جا رہی ہے۔
کیموفلاج یونیفارم میں ملبوس ایک ملیشیا رکن نے رجسٹریشن کے لئے آنے والے 66 سالہ شہری 'آسکر میتھیوس' سے پوچھا کہ" کیا آپ کا کوئی سابقہ تجربہ ہے"؟
جواب میں میتھیوس نے کہا کہ "میں اپنے ملک کی خدمت کے لیے یہاں ہوں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا ہو گا لیکن ہمیں تیار رہنا اور مزاحمت جاری رکھنی چاہیے۔"
51 سالہ روزی پراوابیتھ نے کہا ہے کہ"وطن ہمیں بلا رہا ہے۔ ہمارے ملک کو ہماری ضرورت ہے۔"
’وطن زندہ باد!‘
شاویز کی طرف سے ' بولیوارین آرمی' پکاری جانے والی وینزویلا مسلح افواج ملیشیا کے سیاسی رجحان کو چھپاتی نہیں ہیں۔
اب ان کا سرکاری سلام "شاویز زندہ باد"ہے ۔
وینزویلا کے سابق سوشلسٹ صدر شاویز 1999 میں اقتدار میں آئے اور 2013 میں دورانِ عہدہ انتقال کر گئے۔ مادورو تب سے اقتدار میں ہیں باوجودیکہ امریکہ ان کے آخری دو انتخابات کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ وینزویلا کی ملیشیا میں کتنے فوجی ہیں۔
مادورو نے اس ہفتے کہا ہے کہ ملیشیا میں 4.5 ملین سے زیادہ تیار فوجی موجود ہیں۔
تاہم، بین الاقوامی اسٹریٹجک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، 2020 کے اب تک کے آزادانہ تخمینے کے مطابق یہ تعداد تقریباً 343,000 اراکین ہے۔
رجسٹریشن کے دوران رضاکار " وینزویلا کے لیے رجسٹریشن" اور "وطن زندہ باد" کے نعرے لگا رہے تھے۔
پولیس افسران اور ریزرو فوجی بھی اپنی وابستگی کی تجدید کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
رجسٹریشن کے بعد، رضاکاروں کو 1902 اور 1903 کے درمیان وینزویلا کے ساحل پر یورپی ناکہ بندی کے بارے میں ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی، جب اُس وقت کے صدر سیپریانو کاسٹرو نے غیر ملکی قرض ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
2017 کی فلم میں مسلح کسانوں کو دکھایا گیا ہے۔ جن میں سے کچھ بندوقیں چلا رہے تھے جبکہ دیگر نقشے کا تجزیہ کر رہے تھے جبکہ جنگی جہاز فاصلے پر نظر آ رہے تھے۔
اس کے بعد، رضاکاروں کو ہتھیاروں کے ایک کمرے میں لے جایا گیا، جہاں امریکی ساختہ مشین گن، سویڈش گرینیڈ لانچر، سوویت آر پی جی لانچر اور بیلجیئم کی مشین گن نمائش کئی گئی تھی۔
ایک فوجی لیفٹیننٹ نے ہر ہتھیار کے استعمال کا طریقہ سمجھایا۔