امریکہ نے واشنگٹن ڈی سی میں متعین قومی گارڈ کو ہتھیاروں سے لیس کر دیا ہے۔
امریکہ قومی گارڈ ڈیوٹی فورس نے اتوار کے دن جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "گرفتاریاں ہو سکتی ہیں اور یہ گرفتاریاں حراستوں کا سبب بن سکتی ہیں"۔
واشنگٹن پوسٹ کا شائع کردہ یہ اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی پولیسنگ کے فرائض سنبھالنے کے عمل میں فوجی کردار کے گہرا ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس۔ڈی سی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہےکہ قومی گارڈ کے اہلکاروں کو ، M4 کاربائن رائفلوں اور M17 پستولوں جیسے،معیاری ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا ۔ یہ تعیناتی واشنگٹن ڈی سی اور چھ ریاستوں کے عملے کا احاطہ کرتی ہے۔
اتوار کو یونین اسٹیشن پر متعین گارڈ کے اراکین کو ہتھیاروں سے لیس دیکھا گیا ہے۔ بیان کے مطابق نیشنل گارڈ "صرف آخری حربے کے طور پر اور موت یا شدید جسمانی نقصان کے فوری خطرے کے جواب میں طاقت کے استعمال کے اصول پر" کام کریں گے۔
ٹاسک فورس نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نیشنل گارڈ کا کام" واشنگٹن ڈی سی میں قانون نافذ کرنے والے مقامی و وفاقی اداروں کی مدد کرنا اور انہیں تقویت دینا ہے۔ نیشنل گارڈ عوامی تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔"
یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے کہ جب امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے، ٹرمپ کی طرف سے انسداد جرائم اقدام کے تحت، واشنگٹن میں متعین کئے گئے نیشنل گارڈ کے فوجیوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت دی ہے۔
ڈی سی گارڈ کے ساتھ تعاون کے لیے، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولائنا، مسی سیپی، اوہائیو، لوزیانا اور ٹینیسی سے 1,900 سے زائد نیشنل گارڈ کے فوجیوں کو متحرک کر دیا گیا ہے اور گذشتہ ہفتےسے ان ریاستوں کے فوجی دارالحکومت پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔